کراچی( آن لائن ) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بتایا ہے کہ حکومت نے گزشتہ مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں قرض سروسنگ کی ادائیگی کے طور پر 2 ارب 34 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کردی۔مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے مالی سال 19 کے پہلے 9 ماہ میں 7 ارب 22 کروڑ 90 ڈالر کی ادائیگیاں کیں، جو مالی سال 18 کی مجموعی ادائیگیوں سے تھوڑی کم تھیں۔
غیر ملکی زرمبادلہ میں پہلے سے ہی کمی کا سامنا کرنے والی حکومت کے لیے بڑھتے ہوئے قرض سروسنگ اخراجات تشویش کا باعث بن چکے ہیں۔اگر حکومت چوتھی سہ ماہی کے دوران قرض سروسنگ کی مد میں مزید ڈھائی ارب ڈالر کی ادائیگی کرتی ہے تو مجموعی ادائیگیاں 10 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی، پہلی تین سہ ماہی کے دوران مجموعی ادائیگیوں میں 5 ارب 18 کروڑ 40 لاکھ ڈاکر بطور پرنسپل اور 2 ارب 4 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سود شامل ہے۔مرکزی بینک نے اعلان کیا کہ 28 جون پر ختم ہفتے کے دوران قطر سے 50 کروڑ ڈالر وصول ہونے کے باوجود اسٹیٹ بینک کے غیرملکی زرمبادلہ میں کمی آئی۔50 کروڑ ڈالر قطر سے آنے والے 3 ارب ڈالر کے حصے میں سے تھے جبکہ مہمان ملک کی یہ رقم اسٹیٹ بینک کے اکانٹ میں رکھی جائے گی۔اسٹیٹ بینک نے کہا کہ بیرونی قرضوں اور دیگر آفیشل ادائیگیوں سے متعلق اکانٹ آٹ فلو میں اضافے کے بعد اسٹیٹ بینک کے ذخائر ہفتے کے دوران 90 لاکھ ڈالر تک کم ہوئے۔28 جون تک اسٹیٹ بینک کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 7 ارب 27 کروڑ 20 لاکھ ڈالر پر تھے جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر 7 ارب 17 کروڑ ڈالر پر موجود تھے، جس سے ملک کل ذخائر 14 ارب 44 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہوگئے۔