لاہور(این این آئی)لاہور چیمبر کے صدر الماس حیدر، سینئر نائب صدر خواجہ شہزادناصر اور نائب صدر فہیم الرحمن سہگل نے حکومت پر زور دیا ہے کہ پانچ برآمدی سیکٹرز کے لیے زیرو ریٹنگ کی سہولت فوری طور پر بحال کرے کیونکہ اس کی واپسی سے کاروباری برادری میں شدید بے چینی اور پریشانی پیدا ہوئی ہے۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ زیروریٹنگ کی سہولت کے خاتمے سے
حکومت کے محاصل کم ہونگے اور ادائیگیوں کا توازن بگڑے گا، حکومت ریفنڈز کی ادائیگیوں کے لیے ایک خودکار سسٹم متعارف کرائے ، پچھتر فیصد ریفنڈز بل آف لیڈنگ کی تصدیق شدہ کاپی کی فراہمی پر بینکوں کے ذریعے جبکہ بقیہ پچیس فیصد تیس دن کے بعد ایکسپورٹس پروسیڈز کے بعد ادا کردئیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکسٹائل، لیدر ، کارپٹ، سرجری کے آلات، کھیلوں کے سامان پر مشتمل پانچوں سیکٹر پر زیرو ریٹنگ سٹیٹس ختم نہ کرے کیونکہ ملکی برآمدات کا بیشتر حصہ انہی شعبوں سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام سیکٹرز دستاویزی ہیں اور ملکی برآمدات کاکل 70%جبکہ روزگارکا 50%حصہ انہی سے منسلک ہے۔ انہو ں نے کہا کہ جب یہ سہولت متعارف کرائی گئی تو برآمدات میں اضافہ ہوا، لیکوڈٹی، فلائنگ انوائسز اور ریفنڈز کے مسائل کافی حد تک حل ہوئے، یہ سہولت واپس لینے سے یہ مسائل مزید شدت سے ابھر کر سامنے آئیں گے۔ لاہور چیمبر کے عہدیداران نے کہا کہ ملک میں کاروباری آسانیوں کی کمی ، زیادہ کاروباری لاگت اور لا تعداد ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے باعث ملکی برآمدات پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیرو ریٹنگ سہولت کا خاتمہ ملکی معیشت کے لیے سنگین چیلنجز پیدا کرسکتا ہے، اس کے برعکس اس سہولت کے جاری رہنے سے ان سیکٹرز کی کارکردگی بہتر ہو گی اور ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا جس سے نہ صرف مقامی کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہو گا بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھی ایک مثبت پیغام جائے گا۔انہوں نے کہا کہ زیرو ریٹنگ کی سہولت جاری رہنے سے صنعتوں کی کاروباری لاگت میں مزید اضافہ نہیں ہوگا اور پاکستانی مصنوعات بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ ملک بین الاقوامی ایکسپورٹ مارکیٹ میں نقصان کا متحمل نہیں ہو سکتا ،تاہم ایکسپورٹ پر مشتمل صنعتوں کیلئے زیرو ریٹنگ کی سہولت جاری رکھی جائے۔