لاہور(این این آئی)آل پاکستان انجمن تاجران نے وفاقی حکومت کے بجٹ کو غریب کش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بجٹ پر نظر ثانی کرتے ہوئے عام استعمال کی اشیائے خوردونوش پر ٹیکسز کو واپس لیا جائے ،اگر کسی مد میں 2سے 4فیصد ریلیف دیا گیا ہے تو اس کے برعکس ٹیکسز کی
صورت میں مہنگائی میں 24فیصد اضافہ ہوا ہے جو کسی صورت بھی قابل برداشت نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی صدر اشرف بھٹی نے وفاقی حکومت کے بجٹ کا جائزہ لینے کیلئے اپنے دفتر میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مختلف مارکیٹوں کے عہدیداران بھی موجود تھے ۔اشرف بھٹی نے کہا کہ بجٹ میں چینی ، آئل ، چائے کی پتی سمیت دیگر سیریل اشیائے خوردونوش مہنگی کر دی گئی ہیں جس سے نچلا طبقہ بری طرح متاثر ہوگا ۔ مہنگائی کی وجہ سے غریب آدمی کی قوت خرید پہلے ہی جواب دے چکی ہے اور حالیہ بجٹ میں غریب طبقے پر مزید بوجھ بڑھایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی قرضے ہماری معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں لیکن قرضے اتارنے کیلئے کوئی پالیسی نہیں دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ مطالبہ ہے کہ حکومت فنانس بل پر نظر ثانی کرے اور اشیائے خوردونوش پر عائد کئے گئے ٹیکسز کو واپس لیا جائے ۔ اشرف بھٹی نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے بھی پیش کئے جانے والے بجٹ میں 30سے 35ارب کے نئے ٹیکسز لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں جس سے تاجروں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔ حکومت کی ساری توجہ صرف ٹیکسز کے ذریعے آمدن کے حصول پر جبکہ اس کے بدلے میں کسی طرح کا ریلیف نہیں دیا جارہا ،اگر حکومت نے بجٹ پرنظر ثانی نہ کی تو اس کے خلا ف احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا ۔