لاہور(این این آئی)لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر خواجہ شہزاد ناصر نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مارک اپ کی شرح میں ڈیڑھ فیصد اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ فیصلہ صنعتوں کی بنیاد مزید کھوکھلا کرے گا، انڈسٹریل سیکٹر کے وسیع تر مفاد میں مارک اپ کی شرح سنگل ڈیجٹ کی جائے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر
مسلسل سٹیٹ بینک آف پاکستان پر زور دیتا آیا ہے کہ مارک اپ کی شرح سنگل ڈیجٹ تک لائی جائے تاکہ صنعتوں کو سستے سرمائے کی فراہمی ممکن ہوسکے، نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہواور تجارتی و معاشی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو لیکن سٹیٹ بینک نے کمی کرنے کے بجائے مزید اضافہ کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات کو عالمی منڈی میں سخت مقابلے کا سامنا ہے جس کی ایک بڑی وجہ زیادہ پیداواری لاگت بھی ہے۔ حکومت اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ مارک اپ کی شرح خطے کے دیگر ممالک کی نسبت پہلے ہی بہت زیادہ ہے جس سے صنعتی شعبے کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت نے یہ ثابت کیا ہے کہ مارک اپ کی زیادہ شرح کی وجہ سے معیشت کو نقصان ہوا ہے اور اگر زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو نہ صرف صنعت اور معیشت کے مسائل مزید بڑھیں گے بلکہ مالی خسارہ بھی بڑھے گا جو کسی طرح بھی ملک کے مفاد میں نہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی سٹیٹ بینک آف پاکستان حقائق کا ادراک کرتے ہوئے مارک اپ کی شرح سنگل ڈیجٹ پر لائے گا۔