حکومت معیشت کے پیداواری شعبہ پر توجہ مرکوز کرے ‘افتخار علی ملک

7  فروری‬‮  2019

لاہور(این این آئی)سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے حکومت پر زور دیا ہے کہ معیشت کے پیداواری شعبہ پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ وزیراعظم عمران خان کے وعدے کے مطابق نوجوانوں کو ایک کروڑ ملازمتیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ وراثت میں ملے معاشی بحران کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ جمعرات کو یہاں ایف پی سی سی آئی کوآرڈینیشن کمیٹی کے

چیئرمین ملک سہیل حسین کی قیادت میں تاجروں کے وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار ملازمتیں پیدا کرنے کیلئے سرمایہ کاری دوست ماحول کے ساتھ ساتھ سکل ڈویلپمنٹ کی بھی ضرورت ہے اور یہ صرف پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اس مقصد کے لئے تحریک انصاف کی حکومت کو انسانوں پر سرمایہ کاری، عام تعلیم کے نظام کو بہتر بنانے اور خواتین کی لیبر فورس میں شرکت کی حوصلہ افزائی کیلئے فوری اور ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ماضی میں بنیادی ڈھانچے پر غیر معمولی اخراجات کی وجہ سے سماجی شعبے کے لئے مختص فنڈز میں کمی آئی جس نے لاکھوں افراد کی زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نوجوانوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دینے اور سی پیک سمیت تمام شعبوں میں نئے مواقع تلاش کرنے کی ضرورت ہے جن میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور ملازمت کے نئے مواقع کی گنجائش موجود ہو سکتی ہے۔ افتخار علی ملک نے مزید کہا کہ معاشی استحکام کیلئے ہمیں آبادی میں اضافے کی شرح کو 2.4 سے کم کرکے 1.52 تک لانا ہو گا جس کیلئے ٹھوس اور حقیقی بنیادوں پر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ترقی پذیر ممالک میں حکومتیں اقتصادی پالیسیاں کاروباری برادری کی مشاوت کے ساتھ تیار کرتی ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ کہ پی ٹی آئی حکومت اس سلسلے میں منطقی اور عملی نقطہ نظر اختیار کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی صنعت کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے، حکومت کو بجلی اور گیس کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے بھی ٹھوس اقدامات کرنے چاہییں۔ 160افتخار علی ملک نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ وزیر اعظم عمران خان پڑوسی ممالک کے دوستانہ تعلقات پر توجہ مرکوز کئے

ہوئے ہیں اور کرتار پور راہداری کا فیصلہ اس حوالے سے ایک دوستانہ اشارہ ہے۔ اب بھارت کو بھی دو طرفہ معاملات کو حل کرنے کے لئے اپنی نیک نیتی ثابت کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جذباتی نہیں بلکہ تجارتی سوچ اپنانا ہوگی اور دوسرے ممالک خاص طور پر چین سے درآمد ہونے والی اشیاء پر مسابقت کا ماحول پیدا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تجارت کم ہو رہی ہے اور درآمدات میں مسلسل اضافے کی وجہ سے یہ

صورتحال انتہائی خراب ہے اور اب وہ اشیاء بھی درآمد ہو رہی ہیں جو پہلے نہیں ہوتی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت سے پاکستان کی درآمدات میں 19 فی صد کی کمی جبکہ بھارت کو پاکستانی برآمدات میں اس سال 9 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ پاک بھارت تجارت میں رکاوٹوں کے خاتمے سے فوری طور پر ترقی کی شرح میں اضافہ نہیں ہوگا اور اس کا معیشت پر معمولی اثر پڑے گا تاہم چند سال میں، ہماری جی ڈی پی کی سطح کافی بہتر ہو جائے گی۔

موضوعات:



کالم



ضد کے شکار عمران خان


’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…