لاہور(این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ بجلی کے نظام کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے ،ٹیکس ریٹرنزفائل کرنے کا طریقہ آسان کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے اور2019کی ٹیکس ریٹرنزکو آسان بنایا جائے گا، ٹاپ ٹیکس پیئرز کی ستائش کیلئے فروری میں تقریب کا انعقاد کیا جائے گا جس کے مہمان خصوصی وزیر اعظم ہوں گے ، کپاس ہماری معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
اور امسال 1992ء سے بھی کم پیداوار ہماری معیشت کا قتل عام ہے ،ای سی سی کے اجلاس میں سندھ اور پنجاب کے زراعت کے وزراء اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو بٹھا کر 2019ء کے لئے حکمت عملی بنائیں گے ،پہلے سے موجود صنعتی زونز کو فعال بنانے کیلئے کام کیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایف پی سی سی آئی کے ریجنل دفتر کے دورہ کے موقع پر تاجر تنظیموں اور مختلف ایسوسی ایشنز کے عہدیداروں سے ملاقات اور ان کی تجاویز سے آگاہی حاصل کرنے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اسد عمر نے کہا کہ مختلف شعبوں اور کاروبار کا معیشت کے اندر اہم کردار ہوتا ہے اور اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں ،چھوٹے اداروں کی مزید بہتری کیلئے سفارشات کروں گا اور اس حوالے سے وزیر اعظم سے بات کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد زراعت اور صنعت صوبوں کا معاملہ ہے اس لئے کسی بھی پالیسی میں صوبوں کا اہم کردار ہے ، آئندہ جو بھی میٹنگ رکھی جائے گی اس میں صوبوں کو ساتھ بٹھائیں گے ،کاٹیج انڈسٹری کے حوالے سے جو بھی پالیسی بنے گی اس میں صوبے کا کردار ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ سپیشل اکنامک زونز کے حوالے سے بالکل درست بات کی گئی ہے ، سی پیک میں تو سپیشل اکنامک زونز بننے ہی ہیں لیکن جو پہلے سے موجود ہیں انہیں کس طرح فعال بنانا ہے اور کس طرح ان کی ضروریات کو پورا کرنا ہے ۔ سب سے پہلے اس میں گورننس کی طرف کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہم تو چاہتے ہیں کہ بزنس کے ادارے آپ لوگ چلائیں کیونکہ آپ کو معلوم ہے کہ کیا مسائل ہیں اور انہیں کس طرح حل کرنا ہے اور سرکار کا کام صرف سہولت دینے کا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ای ایز کے معاملے کو کابینہ کی اکنامک کوارڈی نیشن کمیٹی کے پانچ فروری کو ہونے والے اجلاس کے ایجنڈا میں شامل کرایا
ہے ،یہ ہدایت کی ہے کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ سے پریذنٹیشن لیں کہ ایس ای ایز کو فعال بنانے کے لئے آپ کیا کر رہے ہیں اور کیا پروگرام ہے اور حکومت انہیں سپورٹ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسیسمنٹ اور آڈٹ بہت ضروری ہے اور اداروں میں آڈٹ کا نظام ہونا چاہیے ۔وزیر مملکت ریو نیو حماد اظہر کی اس حوالے سے سوچ ہے اور وہ کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ فنانس بل میں 51فیصد تھا ہی خواتین کے لئے ۔
انہوں نے ویمن اکنامک زون کی تجویز کو سراہتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اس پر کام کے حوالے سے جو ریسرچ کی گئی ہے وہ ہمیں بھجوائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے نظام کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے ، دیور کے ایک طرف ایک ادارے کے پاس سر پلس بجلی موجود ہے اور دوسرے ادارے کے پاس بجلی کی کمی ہے لیکن اس ادارے کو ساتھ والے ادارے سے بجلی لینے کیلئے ڈھائی سال لگ گئے۔
ویلنگ کا قانون پاس ہو چکا ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا ، وزیر توانائی ڈویژن سے کہوں گا کہ اس طرف پیشرف کریں ۔ نیٹ میٹرنگ کا اسلام آباد میں آغاز ہو چکا ہے اور مستقبل اسی کا ہے ۔اگر ایک شخص کم قیمت پر بجلی پیدا کر کے فروخت کرنا چاہتا ہے تو اس سے خریداری نہ کرنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ انہوں نے ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کے طریق کار کے حوالے سے کہا کہ میں نے
حکومت میں آتے ہی چیئرمین ایف بی آر سے بات کی تھی کہ ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے اور اس کا فارم انتہائی سادہ ہونا چاہیے اور اس پر پیشرفت ہونی چاہیے ۔ چیئرمین ایف بی آرنے کہا کہ ٹیکس ریٹرنز آنا شروع ہو گئی ہیں اور اگر اس وقت کوئی تبدیلی کی گئی تو قانونی معاملات پیدا ہو جائیں گے لیکن حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور 2019 میں ٹیکس ریٹرنز کو سادہ کر دیا جائے گا۔
اس کے لئے نہ صرف طریقہ بلکہ اس کے فائل کرنے کے طریقے کو بھی آسان بنانا ہے ، ہم نے اسے ڈیجٹیلائز بھی کرنا ہے تا کہ کوئی بھی شخص اپنی موبائل سے اس کام کو بآسانی کر سکے ۔انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین ایف بی آر سے کہہ دیا ہے کہ ٹاپ ٹیکس پیئرز کی ستائش کیلئے تقریب کاانعقاد کیا جائے گا اور ہماری کوشش ہے کہ وزیر اعظم اس کی میزبانی کریں کیونکہ اس اقدام کا مقصد ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنی ہے۔
جن کے ٹیکسوں سے یہ ملک چلتا ہے ۔انہوں نے پاور لومز کے حوالے سے کہا کہ عبد الرزاق داؤدو کو بٹھاتے ہیں اور میں نے انتخابات جیتنے کے بعد اپنے حلقہ کی بجائے پہلا دورہ ہی فیصل آباد کا کیا تھا ۔ہم نے ایسا طریقہ اپنانا ہے کہ ویلیو ایڈڈ کونقصان نہ ہو اورسب ساتھ چلیں ۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے تاجروں کیلئے ٹیکس ادائیگی کے آسان طریق کار کی سکیم کو بیک وقت پورے ملک میں شروع کرنے کی بجائے
اس کا اسلام آباد سے آغاز کیا جائے گا ۔ہم چھوٹے تاجروں کے ساتھ مل کر اس سکیم کو بنا رہے ہیں اور اگر یہ کامیاب ہو جاتی ہے تو اسے پورے ملک میں پھیلائیں گے،اس میں بہتری نظر آئے گی اور ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوگا تو ہی یہ سکیم چلے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کاپاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ہے ، پانچ فروری کو ای سی سی کے اجلاس میں اس آئٹم بھی ڈلوایا ہے کہ 2019ء میں ہماری کیا سٹریٹجی ہو گی ،اس کے لئے وفاق کے ساتھ سندھ اور پنجاب کے زراعت کے وزراء سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز
کو بھی بلایا ہے تاکہ سٹریٹجی بنائیں ۔ 2018میں کپاس کی فصل 1992ء سے کم پیدا ہوناپاکستان کا معاشی قتل ہے ۔ انہوں نے گندم کی ایکسپورٹ کے حوالے سے کہا کہ یہ تجویز درست ہے کہ ہمیں گندم کی بجائے ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی ایکسپورٹ کرنی چاہیے اور یہ تجویزبھجوائیں اور اس کیلئے عبد الرزاق داؤد کو بٹھاتے ہیں۔ ایکسپورٹ کے مواقعوں میں جہاں بھی رکاوٹیں ہیں اس کی نشاندہی کریں ہم انہیں دور کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک تجارت کا خسارہ کنٹرول نہیں ہوتا خواہشات کا پورا ہونا ممکن نہیں ہوگا۔