مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھا ؤمیں مجموعی طورپر ملا جلا رجحان رہا

4  ‬‮نومبر‬‮  2018

کراچی(این این آئی)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھا ؤمیں مجموعی طورپر ملا جلا رجحان رہا ملک کے ابتر حالات کے باعث کاروبار متاثر رہا منگل کے روز چہلم کی وجہ سے تعطیل رہی بدھ،جمعرات اور جمعہ کے روز ملک کے بیشتر علاقوں،مارکیٹوں،غلہ منڈیوں،ٹرانسپورٹ اور کارخانوں میں حالات کے سبب کاروباری حجم بھی نسبتاً کم رہا۔

کئی علاقوں میں معمولی کاروبار ریکارڈ کیا گیا علاوہ ازیں ایف بی آر کے 188 کے خلاف احتجاج کے سبب بھاولنگر،ہارون آباد وغیرہ علاقوں کی جننگ فیکٹریاں بند رہیں۔ صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 8300 تا 9000 پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3600 تا 4100 روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 8400 تا 8900 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3600 تا 4300 روپے رہا۔ صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھاؤ فی من 8600 تا 8700 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3850 تا 4300 روپے رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8650 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں ملا جلا رجحان رہا جبکہ چین اور امریکا کی اقتصادی جنگ میں شدت کے بعد برف پگھلنے کی توقع کے بعد نیویارک کاٹن مارکیٹ میں فی پانڈ 3 سینٹ کا اضافہ دیکھا گیا بعد ازاں تھوڑی کریکشن آئی حالانکہ یو ایس ڈی اے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے نسبت امریکن کاٹن کی برآمد میں نمایاں کمی واقع ہوئی جس کا مندی کا اثر زائل ہوگیا۔ چین اور بھارت میں مجموعی طورپر ملا جلا رجحان پایا گیا۔ ہڑتالوں کے سبب ٹیکسٹائل مصنوعات اور کاٹن یارن کی مانگ اور بھاؤ میں سرد بازاری رہی وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں چین جانے والے اعلیٰ سطح

کے وفد کے چینی حکام سے کامیاب مذاکرات میں ملک کو وسیع امداد ملنے اور نئے تجارتی معاہدوں کی وجہ سے خصوصی طور پر ٹیکسٹائل کی برآمد بڑھنے کی توقع کی وجہ سے ملک کا ٹیکسٹائل سیکٹر پر امید ہے جس کے باعث آئندہ دنوں میں روئی اور ٹیکسٹائل مصنوعات کے کاروبار میں وسعت ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے یکم نومبر تک ملک میں پیدا ہونے والے کپاس کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں جس کے مطابق اس عرصے تک ملک میں کپاس کی

77 لاکھ 6 ہزار 331 گانٹھوں کی پیداوار جو گزشتہ سال کی پیداوار 81 لاکھ 34 ہزار 404 گانٹھوں کے نسبت 4 لاکھ 28 ہزار 73 گانٹھوں (%5.26) فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ نسیم عثمان نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ملک میں کپاس کی کل پیداوار ایک کروڑ 15 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع تھی لیکن اس رپورٹ کو دیکھتے ہوئے پیداوار ایک کروڑ دس لاکھ گانٹھیں بمشکل ہوسکے گی۔ توقع سے کم پیداوار کی وجہ سے روئی کے بھاؤ میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…