اسلام آباد(این این آئی) بنک سے ایک دن میں کی جانے والی50ہزار کی ٹرانزیکشن پر نہیں بلکہ اب یومیہ کتنی رقم کی ٹرانزیکشن پر ٹیکس لگایا جائے گا؟بڑے اقدام کی منظوری دیدی گئی، ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق حامد نائیک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں سینیٹر زطلحہ محمود ، میاں محمد عتیق شیخ،رانا محمودالحسن ، مرزا محمد آفریدی اور اورنگزیب خان کی فنانس بل 2018 کے حوالے سے تجویز کردہ
سفارشات کا تفصیل سے جائزہ لینے کے علاوہ فنانس بل 2018میں ایف بی آر کی طرف سے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001، فیڈرل ایکسائزبل 2018،کسٹم ایکٹ 1969میں تمام تجاویزکا جائزہ لیتے ہوئے سفارشات مکمل کرلیں۔قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ بنک کی ایک دن میں کی جانے والی50ہزار کی ٹرانزیکشن پر ٹیکس لگانے کی بجائے یومیہ ایک لاکھ کی ٹرانزیکشن پر ٹیکس لگایا جائے۔قائمہ کمیٹی نے بنکوں سے معلومات حاصل کرنے کی منظوری بھی دے دی جس کے مطابق پہلے ایک ملین کی ایک ماہ میں ٹرانزیکشن کی معلومات ایف بی آر کو دی جاتی تھی۔ ایف بھی آر کی تجویز 10ملین کی فی ماہ ٹرانزیکشن منظور کرلی گئی۔اسی طرح کریڈٹ کارڈ کی ایک لاکھ سے حد بڑھا کر دولاکھ ٹرانزیکشن ہونے پر معلومات فراہم کرنے کی تجویز بھی منظور کرلی گئی۔ ایف بی آر کو نادراسے معلومات حاصل کرنے کی تجویز کو بھی منظور کرلیا گیا۔ گاڑی کی رجسٹریشن کے لیے 1000سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کی رجسٹریشن صرف فائلر ہی کراسکے گے اور اسی طرح شہری علاقوں میں کمرشل پلاٹ کی رجسٹریشن کے لیے ایف بی آر کی تجویز فائلر ہونا منظور کرلی گئی۔ سینیٹر دلاور خان نے تجویز دی کہ اسلحہ لائسنس کا اجراء صرف این ٹی ایم ہولڈرز کو کیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایسی ٹیکس اصلاحات لائی جائیں جس سے لوگ آسانی سے ٹیکس اداکریں ۔
قائمہ کمیٹی نے شادی و دیگر تقریبات کے لیے ایف بی آر کی تجویز برائے شہری علاقوں کے لیے 20ہزار اور دیہی علاقوں کے لیے 10ہزار مجموعی ٹیکس مقرر کرنے کی منظوری دے گی۔ یاد رہے کہ پہلے بل کا 5فیصد ٹیکس وصول کیا جاتا تھا۔ قائمہ کمیٹی نے پاکستان سویٹ ہومز ، اینجلز ، فیریز پیلس ، الشفاء ٹرسٹ آئی ہسپتال ، شریف ٹرسٹ، کڈنی سینٹر پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ ،پاکستان معذور فاؤنڈیشن کو حاصل ہونے والی ڈونیشن پر حاصل ہونے والی آمد ن پر استثناء کی سفارش بھی منظور کرلی۔
قائمہ کمیٹی نے نئی آئل ریفائنری پاکستان میں لگانے والوں کو دس سال کے لیے استثنا ء کی بھی منظوری دے دی اور غیر ملکیوں کا پاکستان میں فلم بنانے پر 50فیصد کم ٹیکس کی تجویز کو بھی منظور کرلیا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر اورنگزیب خا ن کی تمام سفارشات کو وزارت سیفران کو جائزہ لینے کے لیے بھیج دیا۔ سینیٹررانا محمودالحسن نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کے علاقہ حب میں پاکستان کی سب سے بڑی آئل ریفائنری قائم کی جارہی ہے ۔ جو ملک میں لگنے والی 6آئل ریفائنریوں میں سب بڑی ہوگی
اور ملکی ضروریات کے 50فیصد کو پورا کرے گی۔ انہوں نے تجویز دی کہ مشینری کی امپورٹ پر سیلز ٹیکس سے استثناء دی جائے تاکہ آئل ریفائنری ملک کے پسماندہ صوبے میں لگائی جائے جس سے 8ہزار ملازمتیں بھی ملیں گی۔ قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر منطوری دے دی۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز عائشہ رضافاروق ، دلاور خان ، محمد طلحہ محمود ، محسن عزیز ، میاں محمد عتیق شیخ ، اورنگزیب خان، رانا محمودالحسن، مرزا محمد آفریدی اور انوارالحق کاکٹر کے علاوہ سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود، وزارت خزانہ، وزارت صحت اور ایف بی آر کے حکام نے شرکت کی ۔