فیصل آباد ( آن لائن )عالمی سطح پر 22کروڑ سے زائدصارفین کے ساتھ پاکستان دنیا کی ساتویں بڑی صارف مارکیٹ بن گیاہے جبکہ پاکستان کے صنعتی شعبے میں فوڈ انڈسٹری کا حصہ 42 فیصد ہے جو اس شعبے میں مجموعی طور پر روز گار کا 29فیصد حصہ ڈال رہا ہے اسی طرح پاکستان 74بلین لیٹر سالانہ دودھ کی پیداوار
حاصل کرکے دنیا کا پانچواں بڑا ملک قرار پایا ہے لیکن فوڈ پراسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کا نظام دستیاب نہ ہونے کیو جہ سے صرف چار سے پانچ فیصد دودھ پراسیس کیا جا رہا ہے۔ زرعی انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین نے بتایاکہ پولٹری، کپاس کے بعد ملک کی دوسری بڑی صنعت کا درجہ رکھتی ہے اور اس سے 147ملین افراد وابستہ ہیں جبکہ مجموعی طور پر گوشت کی پیداوار کا 34.8 فیصد مرغی کے گوشت سے حاصل کیا جاتا ہے اس کے باوجود ہم بین الاقوامی مارکیٹ میں گوشت برآمد کرنے والے ممالک میں انتہائی نچلے درجے پر موجود ہیں۔ماہرین کا کہناہے کہ وطن عزیز میں 6742 ٹن تازہ پھل پیدا ہو رہے ہیں مگر ہمارے پاس پوسٹ ہارویسٹ ٹیکنالوجی اور فوڈ انجینئرنگ کانظام نہ ہونے کیو جہ سے زیادہ تر پیدا وار ضائع ہو جاتی ہے۔ اب ہمیں عالمی مارکیٹ میں اپنا حصہ حاصل کرنے کیلئے نئے نظام کو اپنانا ہو گا۔ اس وقت دنیا کے 100 ممالک میں 94 ہزار سے زائد گلوبل گیپ پروڈیوسر اپنی پیداواریت کو بیرونی منڈیوں میں بھجوا رہے ہیں اور آنے والے سالوں میں ان کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہو جائیگا۔ پاکستان جیسے ممالک برطانوی معیارات خصوصاً بی آر سی کے تحت اپنی مصنوعات کی درجہ بندی کر سکتے ہیں جبکہ اس سلسلے میں اب تک 73ممالک سے 17ہزار بی آ ر سی مستند پروڈیوسرز اپنی مصنوعات فروخت کیلئے پیش کر رہے ہیں۔