کراچی(این این آئی)پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے خدشے کے پیش نظر پاکستانی شہریوں نے اپنے غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس میں ڈالر جمع کرنا شروع کردیئے۔جس کی وجہ سے گذشتہ 4 ماہ کے دوران غیر ملکی کرنسی کے حامل کمرشل بینک اکاؤنٹس میں 1.2 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔بینکرز اور کرنسی ڈیلرز اس بات پر متفق ہیں کہ کمرشل بینکس میں ہونے والا یہ اضافہ مقامی کرنسی کے ڈالر میں تبدیلی کے باعث ہوا۔
کمرشل بینکس کے زرمبادلہ کے ذخائر 22 ستمبر کو ریکارڈ 5.9 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچے جبکہ مئی میں یہ ذخائر 4.7 ارب ڈالر تھے۔سمٹ بینک کے وائس چیئرمین حسین لوائی کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جو پاکستانیوں کو روپے کو ڈالر میں تبدیل کرنے پر مجبور کررہا ہے، یہ بات کمرشل بینک میں ڈالر میں ہونے والے حالیہ اضافے سے ظاہر ہے۔انہوں نے کہا کہ ’بینکس میں مقامی کرنسی کے ذخائر میں کمی ہوئی ہے اور ان میں 18۔2017 کے پہلے دو ماہ میں 329 ارب روپے کی کمی دیکھی گئی، یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ روپیہ کہاں گیاان کا یقین ہے کہ روپے کی قدر میں 6 سے 8 فیصد تک کمی آسکتی ہے، لیکن اس میں مزید 12 فیصد کمی آنے کا امکان ہے اگر حکومت نے قرض کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے رابطہ کیا تاہم دیگر بینکرز نے حال ہی میں مقامی کرنسی کے ذخائر میں ہونے والی کمی کے حوالے سے ڈالر کے کردار کر مسترد کیا، ان میں سے ایک بینکر کا کہنا تھا کہ روپے کے ذخائر میں کمی کی وجہ وقتی عوامل ہیں اور یہ ہر سال جون کے آخر میں دیکھنے میں آتی ہے۔انہوں نے تسلیم کیا کہ کمرشل بینکس کے ڈالر ذخائر میں ہونے والا اضافہ واضح ہے لیکن نشاندہی کی کہ اس کی وجہ 18۔2017 کے پہلے دو ماہ میں برآمدات میں ہونے والا اضافہ ہے تاہم دوسری جانب کرنسی ڈیلرز پریشان ہیں، جیسا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی کا خدشہ ہے۔