اسلام آباد(آن لائن)وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ سال2015-16ء میں میانمار کو پاکستان کی برآمدات10.9ملین ڈالر تھیں جبکہ درآمدات26ملین ڈالر تھیں،ملک میں انڈسٹری کیلئے زیرو لوڈشیڈنگ ہے،رواں مالی سال کے ڈیٹا کے مطابق گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں پاکستان کے تجارتی حجم میں87 ممالک میں اضافہ ہوا ہے،ملک کی برآمدات میں اضافہ کرنے کیلئے وزیراعظم نے180ارب روپے
کے تجارتی پیکج کا اعلان کیا ہے۔2015ء سے18تک تین سالوں کے دوران ایکسپورٹ سیکٹر کی ترقی کیلئے20ارب روپے خرچ کئے جائیں گے،پاکستان کے کاروباری لوگوں کی وکالت کرتے ہیں اور ان کیلئے مستقل کوششیں کر رہے ہیں۔وفاقی وزیر برائے سیفران جنرل(ر)عبدالقادر بلوچ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ شمالی وزیرستان کے آٹھ ہزار مکانات کو نقصان پہنچا تھا اس کیلئے وفاقی حکومت کی طرف سے تباہ شدہ مکان کی تعمیر کیلئے متاثرہ مالکان کو4لاکھ روپے اور جزوی طور پر نقصان زدہ مکان کیلئے ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے بطور معاوضہ دے رہی ہے۔فاٹا کیلئے پہلے20 ارب کا پیکج تھا جو اب 110ارب پر چلا گیا ہے۔فاٹا ریفارمز کے بعد فاٹا کی ہر ایجنسی میں میڈیکل کالج اور یونیورسٹی ہوگی۔فاٹا سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت2016-17ء کی885 اسکیموں جس میں759جاری اور236نئی ہیں کیلئے18ارب 23کروڑ رکھے گئے ہیں،ملٹری آپریشن کی کامیابی کے بعد فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کیلئے8نومبر 2015ء کو اعلیٰ سطحی اصلاحاتی کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے اگست2016ء کو وزیراعظم کو رپوٹر پیش کی اور پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے سامنے رکھی گئی۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزراء نے بدھ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اراکین قومی اسمبلی کے سوالات کے جواب میں کیا۔وفاقی وزیر خرم دستگیر خان نے کہا کہ
میانمار سے تجارت کے حوالے سے حکومت سے حکومت حالات بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،20ملین ڈالر کی تجارت میانمار کے ساتھ ہورہی ہے،اس میں مزید بہتری لانے کی کوشش کی جارہی ہے،دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات موجود ہیں،اس حکومت کے پہلے مالی سال25.1ارب روپے ایکسپورٹ کی ہے،کاٹن کے کپڑوں کی ایکسپورٹ میں کمی آئی ہے،موجودہ مالی سال میں ایکسپورٹ میں 15فیصد اضافہ ہوا
ہے،ایکسپورٹ کیلئے وزیراعظم نے ایک بڑا پیکج کا اعلان کیا ہے تاکہ پاکستان کی زرعی اجلاس کی ایکسپورٹ میں بہتری آسکے۔سات ماہ میں سے تین ماہ کے دوران پاکستان کی ایکسپورٹ بہتر ہورہی ہے جیسے جیسے انرجی کی صورتحال بہتر ہورہی ہے اس کے ساتھ ایکسپورٹ میں اضافہ ہورہا ہے۔ڈبلیو ٹی او کا پاکستان رکن ہے،ٹی ایف اے کو پاکستان نے سائن کیا تھا،پاسکتان کی تجارت کا تحفظ کرتے ہوئے اس ایگریمنٹ پر عمل
کروائیں گے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کی کاروباری لوگوں کے ہم وکیل ہیں اور مستقل طور پر کوششیں کر رہے ہیں اور50ارب روپے کی رقم ایکسپورٹرز کو واپس دے دی گئی ہے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 2014ء میں2.75 فیصد نمونے مالی سال2015ء میں 488فیصد اور مالی سال2016ء میں 1211فیصد کی منفی نمو کی ایکسپورٹ رجسٹرز ہوئی ہے،کمی کی بڑی وجوہات اجناس کی کم
قیمت چین کی اکانومی میں سست روی اور یورو زون قرضہ کے بحران ہیں۔وزیراعظم نے180بلین روپے کا تجارتی اضافہ کے پیکج کا اعلان کیا ہے،یہ پیکج 2جنوری کو اعلان کیا ہے۔2015-18ء کے تحت آئندہ تین سالوں میں ایکسپورٹ سیکٹر کی ترقی پر کل20بلین روپے خرچ کئے گئے ہیں۔2014ء میں پاکستان میں ریکارڈ کاٹن کی پیداوار ہوئی جبکہ گزشتہ کاٹن کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے،پاکستان انڈسٹری کیلئے
زیرولوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔وفاقی وزیر برائے سیفران جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے قومی اسمبلی کو بتایاہے کہ فاٹا 7 ایجنسیز پر مشتمل ہے حکومت کی پالیسی ہے کہ ہر ضلع میں یونیورسٹی دیں گے ،7 کے 7 ایجنسیز کے طالب علموں کی تعلیم کے حوالے امن و امان کی صورت حال کی بہتری کے بعد وہاں پر یونیورسٹی بنائی جاسکتی ہے۔فاٹا ریفارمز کے بعد وہاإ یونیورسٹیز اور میڈیکل کالج بنائیں جائیں گے ۔فاٹا کیلئے اچھے بیج جوزیادہ
پیداوار دیں ان کے حوالے سے کوشش کی جائیں گی ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہر صوبے میں حکومت کا ایک سسٹم ہوتا ہے فاٹا سیکرٹریٹ کے ذریعے سے تمام معاملات کو چلایا جاتا ہے ۔فاٹا ریفارمز کے بعد ایم این ایز اور سینیٹرز کا بھی رول ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ہر ایجنسی میں یونیورسٹیز اور میڈیکل کالج بنائے جائیں گے ۔انہوں نے رکن اسمبلی کے سوال کے جواب میں کہا کہ شمالی وزیرستان میں آٹھ ہزار گھر تباہ ہوئے
تھے،ہم ان کی بحالی کیلئے کام کرتے ہیں ،وہاں کے رہنے والے لوگوں کو ہم وہاں پر پابند نہیں کرسکتے وہ اپنے کاروبار کے سلسلے میں آتے جاتے رہتے ہیں۔ہم کسی کو زبردستی وہاں رہنے کا پابند نہیں کرسکتے۔انہوں نے رکن اسمبلی نفیسہ عنایت اللہ کے سوال کے جواب میں کہا کہ فاٹا میں کرپشن کو کنٹرول کرنے کیلئے جیسے
پورے پاکستان میں طریقہ کار موجود ہے اس طرح سے ہی کنٹرول کیا جائے گا۔تمام پارلیمنٹیرین جن کا تعلق فاٹا سے ہے ان پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی ہے،گریڈ22کا آفیسر ہوگا جو فاٹا کے تمام معاملات کو دیکھے گا۔20ارب روپے کا پیکج تھا اب110ارب کا پیکج فاٹا کیلئے ہے اگر اس کو صحیح طریقے سے استعمال کیا گیا تو فاٹا بھی
دوسرے علاقوں کی طرح ہی ہوگا۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 2300گھروں کو پیسے ادا کئے گئے ہیں اور فاٹا میں مزید گھروں کا سروے ہورہا ہے،4لاکھ روپے تباہ ہونے والے اور جو جزوی طور پر نقصان ہوئے ہیں ان کو ایک لاکھ 60ہزار روپے ادا کئے جاتے ہیں۔فاٹا ریفارمز میں ایجوکیشن کو پہلی ترجیح ہوگی