کراچی (این این آئی) کسٹم ویئر ہاؤس میں آکشن گاڑیوں کے کاغذات سمگل شدہ گاڑیوں کے نام پر منتقل کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ کسٹم انٹیلی جنس نے ایکسائز افسران تک تحقیقات کا دائرہ بڑھا دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ کسٹم ویئر ہاؤس سے نکالی جانے والی گاڑیوں کی ڈپلیکٹ فائلیں افغانستان سے سمگل کی گئی گاڑیوں کے نام پر بآسانی منتقل کر دی جاتی ہیں۔ ایسی کچھ گاڑیوں کا ریکارڈ دیکھا گیا ہے جو صرف گاڑیوں میں موجود اصل کاغذات تک ہی محدود ہے جبکہ ان گا ڑیوں کا محکمہ ایکسائز
میں کوئی بھی ریکارڈ نہیں ملا۔تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے بعد جہاں غیر قانونی طریقے سے ملک میں داخل ہونے والے غیرملکی شہریوں کی نگرانی کا فیصلہ کیا گیا ہے وہیں سمگل شدہ گاڑیوں کیلئے بھی سخت کارروائی کا فیصلہ ہوا ہے۔ کسٹم ذرائع نے بتایا کہ ملک بھر میں ہزاروں گاڑیاں نان کسٹم پیڈ سمگل شدہ ہیں اور تحقیقات کے دوران کسٹم حکام کو یہ بھی انکشاف ہوا کہ نان کسٹم پیڈ اور سمگل شدہ گاڑیوں کو ایکسائز افسران اور بعض کسٹم افسران کی ملی بھگت سے درآمد کی گئی گاڑیوں کے کاغذات پر منتقل کیا گیا ہے۔کسٹم ذرائع نے بتایا کہ محکمہ ایکسائز میں موجود مافیا اور کسٹم کے بعض افسران ملی بھگت سے ایسی گاڑیوں کے کاغذات استعمال کرتے ہیں جو گاڑیاں بیرون ملک سے درآمد کئے جانے کے بعد ٹمپرنگ ،زائد المیعاد اور ڈیوٹی ادا نہ کئے جانے کے باعث کسٹم ویئر ہاؤس منتقل کر دی جاتی ہیں اور ان گاڑیوں کو بعدازاں قانون کے مطابق آکشن میں رکھ دیا جاتا ہے۔ کسٹم ذرائع نے بتایا کہ ایکسائز افسران اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور کسٹم افسران کی ملی بھگت سے اس آکشن میں اپنے کارندوں کی مدد سے حصہ لیتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ گاڑیاں حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور انہی گاڑیوں کے ملنے والے کاغذات کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ کسٹم ویئر ہاؤس سے آکشن میں نکالی جانے والی گاڑیاں
صرف مینوئل طریقے سے رجسٹر پر اندارج کے بعد خریداروں کے حوالے کر دی جاتی ہیں اور اس کے لئے کسی بھی قسم کا کمپیوٹر ریکارڈ میں اندراج نہیں ہوتا، اس لئے کسٹم افسران اور ایکسائز کے افسران بعدازاں اس رجسٹر ریکارڈ میں بآسانی تبدیلی بھی کر دیتے ہیں۔