الجیرز(این این آئی)تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک رواں ہفتے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں بہتری لانے کے اقدامات پر اتفاق رائے کی ایک اور کوشش کرے گی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق الجزائر کے وزیر توانائی نورالدین بوتیفا نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں توانائی پر ہونے والی کانفرنس کے دوران اوپیک ممالک غیر رسمی مذاکرات کریں گے۔انھوں نے کہا کہ ان مذاکرات میں تیل کی پیدوار میں کمی یا اسے موجودہ سطح پر منجمد پر غور کیا جائے گا۔نورالدین بوتیفا نے کہا کہ ان مذاکرات میں ہم خالی ہاتھ واپس نہیں آئیں گے۔نورالدین بوتیفا کے مطابق اوپیک ممالک میں تیل پیدا کرنے والا ملک سعودی عرب پہلے پیداوار میں کمی کا مخالف تھا تاہم اب پیدوار میں کمی کے فیصلے پر رضامندی ظاہر کر سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ اگرچہ بدھ کو ہونے والی ملاقات غیر رسمی ہے لیکن اس امکان کو رد بھی نہیں کیا جا سکتا ہے کہ یہ مذاکرات رسمی شکل اختیار کر جائیں۔اس میں یا تو ہم ایک سمجھوتے پر پہنچ جائیں گے، جو اچھا ہو گا، اور یا تو ہم سمجھوتے کے نکات پر متفق ہو جائیں گے اور یہ بھی اچھا ہو گا۔ ہر رکن ملک قیمتوں میں استحکام لانے پر رضامند ہے۔ اس میں ایک ایسا طریق? تلاش کرنا باقی ہے جس پر سب مطمئن ہوں۔ اس میں بہترین حل پیداوار کو منجمد کرنا ہے۔خیال رہے کہ اقتصادی تھنک ٹینک گولڈمین سیکس نے کہا تھا کہ سنہ 2016 کے اختتام پر خام تیل 50 ڈالر فی بیرل تک پہنچ جائے گا جب کہ سنہ 2017 میں تیل کی قیمت 60 ڈالر فی بیرل تک ہو گی۔2014 کے وسط تک عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل سے زیادہ تھیں تاہم بعد میں تیزی سے گراؤٹ آئی اور ایک موقع پر قیمتیں 30 ڈالر فی بیرل سے بھی نیچے گر گئیں۔اوپیک تنطیم کے 14 ممالک دنیا کی تیل کی ضروریات کا ایک ایک تہائی مہیا کرتے ہیں اور یہ ممالک تاحال تیل کی پیدوار میں کمی لانے کے کسی سمجھوتے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔