کراچی(نیوز ڈیسک) انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) قومی ٹرانسمیشن اور ترسیلی کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے درمیان 11ارب روپے سے زائد ادائیگیوں کا معاملہ مقامی طور پر طے نہیں ہوسکا ہے جس کے بعد نو آئی پی پیز نے بین الاقوامی ثالثی عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرنے والوں میں حب پاور کمپنی (نارووال) ، سفائر الیکٹرک کمپنی لمیٹڈ، ہالمور پاور جنریشن کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ، لبرٹی پاور ٹیک لمیٹڈ، اٹلس پاور لمیٹڈ، نشاط چونیاں پاور لمیٹڈ، نشاط پاور لمیٹڈ، اورینٹ پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ، اور سیف پاور لمیٹڈ شامل ہیں۔آئی پی پیز نے این ٹی ڈی سی کے ساتھ معاہدے میں حاصل حق کو استعمال کرتے ہوئے عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کیا ہے۔ موجودہ حکومت نے سال 2013میںآئی پی پیز کو سرکلر ڈیٹ کی مد میں 329ارب روپے کی ادائیگی کی تھی جبکہآئی پی پیز نے 340ارب روپے کا دعوی کیا تھا۔ اس طرح فریقین کے درمیان 11ارب روپے کی رقم متنازعہ ہوگئی تھی۔ ملکی سطح پر اس تنازع کو حل کرنے کی بھر پور کوشش کی گئی ، حکومت اورآئی پی پیز نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس محمد سائر علی کی خدمات بطور ثالث حاصل کی گئی تھیں۔ جسٹس محمد سائر علی نے سات ماہ تک اس کیس کی سماعت کرنے کے بعد یہ فیصلہ دیا تھا کہ 11ارب روپے کی رقم آئی پی پیز کو قابل اداہے۔ا?ئی پی پیز اور این ٹی ڈی سی کے درمیان معاہدے کے تحت ثالثی کے فیصلے پر نظر ثانی یا پھر کسی بڑے فورم پر چیلنج کرنے کا حق دیا گیا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ حکم چیلنج کرنے میں ناکامی کی صورت میں، این ٹی ڈی سی 75دن کا عرصہ ختم ہونے پر ادائیگی کرنے کی پابند تھی، جو 29اکتوبر، 2015کو ختم ہو چکا ہے۔ ان متاثرہ آئی پی پیز میں سے ایک کے افسر نے کہا ہے کہ ماہر کا فیصلہ متعلقہ فورم پر چیلنج کرنے کے بجائے، این ٹی ڈی سی نے لاہور میں ایک سول عدالت سے اس فیصلے کے خلاف حکم امتناعی حاصل کر لیا ہے۔ افسر کا کہنا ہے کہ ”بجلی خریداری کے معاہدے میں واضح طور پر تنازع کو حل کرنے کا طریقہ کار درج ہے اور اس طریقہ کار سے انحراف اس معاہدے کی خلاف ورزی تھی۔ ذرائع نے کہا ہے کہ آئی پی پیز نے بین الاقوامی ثالثان کو صرف یہ کہا ہے کہ وہ این ٹی ڈی سی کو طے کردہ ادائیگی کے فیصلے پر عمل کو کہے یہ فیصلہ باہمی طور پر متفقہ پاکستانی ماہر کی جانب سے کیا گیا تھا۔ ذرائع نے مزید کہا ہے کہ تمام 9آئی پی پیز نے آزادانہ طور پر بین الاقوامی ثالثی کے لیے درخواستیں دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ثالثان پہلے ہی این ٹی ڈی سی کو نوٹس دے چکے ہیں کہ وہ آئیں اور اپنے کیس کا دفاع کریں۔ دونوں فریقین ثالثی کا حکم تسلیم کرنے کے پابند ہوں گے کیوں کہ دونوں فریقین کی جانب سے دستخط کردہ بجلی خریداری معاہدے میں بین الاقوامی ثالثی کی ایک شق شامل کی گئی تھی۔ لندن میں بین الاقوامی ثالثان کی جانب سے مقامی ماہر کا فیصلہ برقرار رکھے جانے کی صورت میں این ٹی ڈی سی اس رقم کی ادائیگی کرنے کی پابند ہوگی اور ایسا کرنے میں ناکامی کی صورت میں آئی پی پیز حکومت پاکستان سے خود مختار ضمانت طلب کر سکتی ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ جب کوئی حکومتی کمپنی معاہدے کے تحت اپنی سرمایہ کارکے ساتھ طے کردہ ذمے داری پوری کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے تو دنیا بھر کے کاروباری حلقوں میں اس کا غلط تاثر ابھر کر سامنے آتا ہے۔
آئی پی پیز نے این ٹی ڈی سی کیخلاف عالمی عدالت سے رجوع کرلیا
30
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں