روجھان(نیوزڈیسک) ضرورت ایجا د کی ماں ہوتی ہے یہ محاورہ کتنا سچ ہے اس کا اندازہ گدھا فین کی ایجاد سے ہی لگایا جا سکتا ہے جو زمانہِ جدت کے عروج پر ہونے کے باوجود گرمی کی شدت کو ختم کرنے کے لئے سیلاب اور غربت کے مارے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت تیار کیا ہے۔روجھان کا علاقہ گڈا نار، جہاں سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور جن کے لیے ایکیسویں صدی ہونے کے باوجود بجلی کا کوئی انتظام نہی ہے، انہوں نے کڑکتی دھوپ سے بچنے کے لئے تیار کیا ہے ایک ایسا پنکھا جو نہ صرف گرمی کی شدت کم کرتا ہے بلکہ انہیں راحت بھی پہنچاتا ہے۔ اس پنکھے کو گدھا فین کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اس پنکھے کی پنکھڑیوں سے ہوا لینے کے لئے ایک عدد گدھے کی ضرورت رہتی ہے جسکے گول دائرے میں گھومنے سے انکے لئے ہوا میسر آتی ہے۔روجھان کی غریب اور بے سروسامان آبادی کا کہنا ہے کہ ہم غریب لوگ ہیں، ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت یہ گدھا پنکھا تیا ر کر رکھا ہے جس سے گرمی کی شدت پر ہم قابو پا لیتے ہیں جب ہوا نہیں ہوتی تو مچھر مشکلات سے دوچار کرتے ہیں ان حالات میں گدھا فین روجھان کے بے سروسامان لوگوں کا واحد سہارا ہوتا ہے جو بغیر بجلی خرچ کئے اور بغیر اپنے صارفین کو بجلی کے بلوں کے جھٹکے لگائے ان کے کام آتا ہے۔روجھان کے یہ لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں اور ان کے ساتھ کوئی بھی ہمدردی کرنے نہیں آتا۔
گدھا فین استعمال کرنے والی روجھان کی ایک خاتون، رہبر مائی کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس بجلی کا کوئی انتظام نہی ہے جس کی وجہ سے مچھروں کی وجہ سے کافی پریشانی ہوتی ہے خاص طور پر بچے تو بہت ہی زیادہ تنگ ہوتے ہیں ۔اب کیا کریں گزارا تو کرنا ہے چاہے وقت کیسا بھی آ جائے اور ان حالات میں گدھا فین استعمال کرنا ہماری مجوری بن چکا ہے۔
روجھان کے سیلاب متاثرین نے گدھا فین ایجاد کر لیا!
11
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں