جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

کیا آپ پسینے اور بالوں سے بھری چیزیں کھائیں گے؟

datetime 11  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) انتظامیہ کل بالاآخر حرکت میں آئی۔ ایک منصوبہ بنایا گیا، افسران جمع ہوئے، پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ساجد چوہان اور مشہورِ زمانہ عائشہ ممتاز کو بریفنگ دی گئی۔ اور پھر کچھ ہی دیر میں وفاقی دارالحکومت میں کھانے پینے کے تمام آو¿ٹ لیٹس کے خلاف ایک منظم کارروائی شروع ہوگئی۔دارالحکومت کے کئی نامور ریسٹورنٹ بدنام ہوگئے، بدنام بیکریاں رسوا ہوگئیں، اور وہ فیکٹریاں جہاں پر بچوں کو مزدور بھرتی کیا گیا تھا، انہیں سیل کر دیا گیا: بچوں سے مشقت کروانے کے لیے نہیں، بلکہ ان کے پیروں سے آٹا گندھوانے کے لیے۔ جی ہاں، ہم واقعتاً یہی چیزیں روز کھاتے ہیں جن میں آنسو، بال، اور پسینہ ملا ہوا ہوتا ہے۔گندگی اور پسینے کی یہ کہانی صرف اسلام آباد کے مشہور ریستورانوں کی نہیں جہاں پر ہم دعوتیں اڑاتے ہیں۔ اسلام آباد کے مضافاتی علاقوں میں بھی یہی سب کچھ ہو رہا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر پوٹھوہار نشا ءاشتیاق بھی اپنے علاقے میں میڈیکل اور سینیٹری انسپکٹر کے ساتھ مہم پر نکلیں۔انہوں نے چار فیکٹریاں اور سڑک کنارے قائم چار ہوٹل سیل کیے، جبکہ ایک پیزا ریسٹورنٹ پر انتہائی گندگی کی وجہ سے جرمانہ عائد کردیا۔ غلیظ حالات میں کھانے کی اشیائ تیار کرنے پر مالکان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئیں۔نشاءاشتیاق نے بتایا کہ “بیکری مصنوعات فرش پر جانوروں کے قریب پڑی ہوئی تھیں۔ چرچل نے کہا تھا کہ اپنا خون، پسینہ، اور آنسو دو، یہ فیکٹریاں اس مقولے پر حقیقت میں عمل کر رہی ہیں۔”ہم میں سے کوئی بھی کھانے کی تیاری میں صفائی اور صحت کے بارے میں فکرمند نہیں ہوتا تھا اور اب بھی نہیں سوچتا۔ ہمارے پاس اب بھی ایسا نظام نہیں ہے جس میں کھانے پینے کی جگہوں پر باقاعدگی سے نظر رکھی جائے اور انہیں ان کے معیار کے مطابق گریڈ دیا جائے۔ لیکن اب محسوس ہو رہا ہے کہ ایسا سسٹم تیاری کے مراحل میں ہے۔چائے خانہ اور سیور فوڈز جیسے مشہور نام سیل کر دیے گئے، جبکہ عام طور پر لوگ ان میں سے کچھ جگہوں کے صاف ہونے پر یقین رکھتے ہیں۔ جو بھی ہو، اسلام آباد کی ان مشہور جگہوں میں اچانک ایک منظم کارروائی نے ہوٹل مالکان میں کھلبلی مچا دی، جن میں سے کئی چھاپے سے بچنے کے لیے فوراً ہوٹل بند کر کے فرار ہوگئے۔اسلام آباد انتظامیہ عام طور اپنی کاہلی اور اقربائ پروری کے لیے جانی جاتی ہے جس کی وجہ سے عوام کو ان سے کوئی خاص امید نہیں۔فرش سے چھت تک کرپشن سے بھرے ہوئے سرکاری اداروں کی طرح اسلام آباد انتظامیہ کو بھی اس کے اپنے لوگوں کے علاوہ کوئی اچھا نہیں سمجھتا۔ توانائی سے بھرپور نوجوان افسران یہاں آتے ہیں اور “افسر شاہی” کے دہائیوں پرانے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں۔ جلد ہی گردن میں مشہورِ زمانہ سریا آجاتا ہے۔یوں تو ان کارروائیوں نے لوگوں میں جوش بھرتے ہوئے مالکان میں کھلبلی مچا دی ہے، لیکن طویل مدت میں اس کا کوئی نتیجہ نکلتا ہے یا نہیں، یہ دیکھنا باقی ہے۔وفاقی دار الحکومت میں ماضی قریب میں انتہائی عجیب پالیسیاں ترتیب دی گئیں جیسے کہ دکانوں کو 8 بجے بند کرنا، پھر 9 بجے بند کرنا، مگر نہ ہی انہیں نافذ کیا گیا اور نہ ہی کسی نے اس پر کان دھرے۔ہمیں مسائل پر ہنگامی اقدامات کے بجائے طویل مدتی اقدامات کی ضرورت ہے ورنہ ان اقدامات کو بھلا دیا جائے گا اور کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ کھانے پینے کی جگہوں کے لیے گریڈنگ سسٹم تیار کرنے، اور انہیں اسے اپنے دروازے پر لٹکانے کے لیے مجبور کرنا کوئی انتہائی مشکل کام نہیں، صرف وسائل کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔پہلا قدم اٹھایا گیا ہے۔ آخر کار کسی نے ہمارے بچوں کی اور ہماری صحت کے ساتھ کھیلنے کے خلاف قدم اٹھایا ہے۔ امید ہے کہ یہ آخری قدم نہیں ہوگا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…