اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ملک کے دیوالیہ ہونے کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر وقت کہنا ملک دیوالیہ ہوچکا ہے ٹھیک نہیں، نہ ملک دیوالیہ ہے اور انشاء اللہ نہ ہی ہوگا، عمران خان کا طرز عمل انتہائی خود غرضانہ ہے، عمران خان کو لانے ولے لوگ تو کہہ رہے تھے کہ پاکستان ختم ہوجائیگا ٹوٹ جائیگا۔
موجودہ حکومت نے سیاست پر ریاست کو ترجیح دی،اس وقت ہم 2018 میں شروع ہونے والی تباہی سے ہی گزر رہے ہیں، آئی ایم ایف کا جائزہ حتمی مراحل میں ہے،ہم جلد ہی صورتحال سے نکل جائیں گے، مجھے اتنی توقع ہے ہم 30 جون تک اسٹیٹ بینک کے ذخائر 10 ارب ڈالر اور قومی ذخائر 16 ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ اس وقت جو حکومت بیٹھی ہوئی ہے اس نے گزشتہ برس اپریل میں یہ اصولی فیصلہ کیا تھا کہ ریاست کو بچانا ہے یا سیاست کو۔وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران نیازی پاکستان کو ڈبو چکا تھا اور اس وقت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے تھے جس پر میں نے مضامین بھی لکھے تھے۔اسحق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت نے حکومت لینے کا جو فیصلہ کیا تھا وہ قابل ستائش ہے اور اپنی سیاست پر ریاست کو ترجیح دی، موجودہ حکومت نے جو فیصلہ کیا وہ بہت اچھا کیا کیونکہ پاکستان تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا تھا۔
کچھ لوگوں نے تو کہا تھا کہ آپ نے بہت بڑی غلطی کی ہے کیونکہ عمران خان اس تباہی سے خود ہی گر جاتا لیکن اس کے ساتھ پاکستان بھی گرجاتا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہر وقت یہ کہنا ٹھیک نہیں کہ ملک دیوالیہ ہوچکا ہے، نہ ملک دیوالیہ ہے نہ ہی ہوگا، ہم مشکل حالات سے ضروت گزر رہے ہیں، بجائے اس کے کہ ملک کو کس طرح ان حالات سے نکالنا چاہیے، ان (عمران خان) کو صرف یہ سوچ ہے کہ کس طرح تنقید کرنی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان کو لانے والوں نے کہا تھا کہ اگر یہ رہتے تو ملک خطرے سے خالی نہیں تھا کیونکہ انہوں نے تو کچھ کیا ہی نہیں تھا۔اسحق ڈار نے کہا کہ ان کو لانے ولے لوگ تو یہ بھی کہہ رہے تھے کہ پاکستان ختم ہوجائیگا ٹوٹ جائے گا، ان لوگوں کو دیکھنا چاہیے کہ عالمی صورتحال کیا ہے اور کیا مہنگائی صرف پاکستان میں ہورہی ہے یا کہیں اور بھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سیلابی صورتحال کی وجہ سے دالیں، گندم، کھاد درآمد کر رہا ہے جس پر چند ماہ میں اربوں روپے خرچ ہوچکے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ناقص حکمرانی کی وجہ سے آج پاکستان اس دہانے پر پہنچا ہے، یہ لوگ بالکل بھول گئے ہیں کہ موجودہ حکومت آتے ہی سیلاب آگیا جس کی تباہی سے پاکستان 30 ارب ڈالر کے نقصان ہوئے تھے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ اس وقت اسٹیٹ بینک کے پاس 3.2 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس 5.44 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں اور مجمومی طور پر 9.26 ارب کے ذخائر ہیں تاہم اس میں مزید اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ چین نے دوستی کا ثبوت دیا ہے اور ہم نے تقریباً 6.5 ارب کی بیرونی ادائیگیاں کی ہیں جن میں دو ارب چینی بینکوں جبکہ ساڑھے تین ارب دیگر عالمی بینکوں کو دئیے ہیں۔
وزیر خزانہ نے گزشتہ حکومت اور موجودہ حکومت کے قرضوں، ادائیگیوں پر تفصیلی بات کرتے ہوئے عمران خان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔روپے کی قدر میں کمی اور شرح سود میں اضافہ پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ کس نے اس ملک میں مانیٹری پالیسی کو الگ کیا ہے، قانون میں تبدیلیاں کی ہیں، کس نے اداروں میں تبدیلیاں کرکے نیا سسٹم بنایا ہے، وزارت خزانہ اس کی ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل سے پہلی بار ضمنی بجٹ آیا ہے جو ٹیکسز کے حدف سے نہیں آیا بلکہ توانائی کی قرضوں سے آیا ہے جس میں 855 ارب روپے کا فرق تھا، لہٰذا ضمنی بجٹ میں ٹیکسز اس لیے نہیں لگے کہ ایف بی آر حدف پورا نہ کر سکا۔وفاقی وزیر اسحق ڈار نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جو کیا اس کو قبول کریں، ٹوئٹ کرنے سے ملک کو نقصان ہوتا ہے مجھے یا کسی سیاسی جماعت کو نہیں۔
ایک طرف بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا جائزہ چل رہا ہے اور دوسرے طرف آپ اس طرح کے ٹوئٹ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں دوبارہ اس بات کو دہرا دوں کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں بند کریں، نہ ملک دیوالیہ ہوا ہے نہ ہی ہوگا، جب میں کہتا ہوں کہ ہم مسلمان ہیں اللہ تعالیٰ ہماری مدد فرمائے گا تو اس بات پر بھی تنقید ہوتی ہے۔
وزیر خزانہ نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو ساتھی ٹیلی ویژن پر بیٹھ کر کہتے ہیں کہ معاشی پالیسی نہیں ہے تو معاشی پالیسی بھی ہے مگر اس کا اخبار میں اشتہار نہیں دیا جا سکتا، کیا روڈ میپ پالیسی نہیں کہ ابھی تک ملک دیوالیہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کاش پانچ سال پہلے میری بات سن لی جاتی جو میں کہتا تھا کہ ہم اتنا خرچ کریں جتنی ضرورت ہے تو آج پاکستان یہاں کھڑا نہیں ہوتا مگر ہم نے وہ خرچ کیا ہے جو ہم برداشت نہیں کر سکتے تھے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مجھے توقع ہے کہ ہم جلد ہی اس صورتحال سے نکل جائیں گے اور مجھے اتنی توقع ہے کہ ہم 30 جون تک اسٹیٹ بینک کے ذخائر 10 ارب ڈالر اور قومی ذخائر 16 ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ کیا یہی پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت نہیں تھا؟ کیا اب پاکستان 47 ویں نمبر پر نہیں چلا گیا؟۔اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان کی باتیں سن کر سمجھ نہیں آتا کہ ان کی ٹانگ میں مسئلہ ہے یا دماغ میں مسئلہ ہے؟
آپ اپنا ریکارڈ دیکھیں اور اپنی باتیں دیکھیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کے صوبائی وزرا نے آئی ایم ایف کی امداد روکنے کی کوشش کی، عمران خان کا رویہ خودغرضانہ ہے انہوں نے یہاں تک کہا کہ اگر مجھے نہیں رکھنا تو پاکستان پر ایٹم بم گرادو۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نے صرف یہ سوچا کہ کیسے تنقید کرنی ہے اور کیسے اپنی گھٹیا سیاست بچانے کے لیے ملک کو نقصان پہنچانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ سب سے اہم ہے، یہ کہتے ہیں کہ ہم نے جی ڈی پی گروتھ ہائی ریٹ پر چھوڑی، حالاں کہ ن لیگ نے جو جی ڈی پی گروتھ ریٹ چھوڑ وہ 4.7 تھا اور عمران خان جو چھوڑ کر گئے ہیں وہ 3.5 ہے، کون تباہی کررہا ہے؟۔اس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ایک صحافی نے اسحاق ڈار سے سوال کیا کہ موجودہ معاشی صورتحال پر حکومتی حکمت عملی کیا ہے؟
اسحاق ڈار نے موجودہ صورت حال کا ذمہ دار ایک مرتبہ پھر عمران خان کو قرار دے دیا۔اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ استعفیٰ دینے جا رہے ہیں؟صحافی کے سوال پر اسحاق ڈار نے مسکراتے ہوئے کہا تھا کہ آپ کو تکلیف ہے میرے کام کرنے میں؟صحافی نے سوال کیا کہ سابق چیئرمین ایف بی آر شبّر زیدی نے کہا ہے کہ آپ آج استعفیٰ دینے جارہے ہیں؟اس بات پر اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ شبّر زیدی نے اس ملک کے ساتھ کیا کیا ہے؟اسحاق ڈارنے کہا کہ اس وقت اربوں روپے ری فنڈز پر شبّر زیدی کو جیل میں ہونا چاہیے۔