ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کچے کے ڈاکوؤں کی جانب سے مغویوں کی بیویوں اور بیٹیوں سے زیادتیوں کا انکشاف

datetime 2  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سکھر(این این آئی)سندھ ہائی کورٹ نے سندھ میں قیام امن اور ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے لیے پولیس کو 24 گھنٹے میں لانگ اور شارٹ ٹرم پلان پیش کرنے کا حکم دے دیا،جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ہوم سیکریٹری اور آئی جی سندھ عدالت میں پیش،ججز اور آئی جی کے درمیان زبردست مکالمہ بازی،

سندھ میں اغوا برائے تاوان انڈسٹری بن چکی ہے جس میں سالانہ دو بلین روپے کا کاروبار ہوتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے ججز جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس مبین لاکھو پر مشتمل ڈبل بینچ نے سندھ میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے خلاف داخل آئینی پٹیشن کی سماعت کی سماعت پر ہوم سیکریٹری سندھ ڈاکٹر سعید منگنیجو،آئی جی سندھ غلام نبی میمن،لاڑکانہ،سکھر اور شہید بینظیر آباد، ڈویڑن کے ڈی آئی جیز اور اندرون سندھ کے اضلاع کے ایس ایس پیز عدالت میں پیش ہوئے۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے عدالت کو بتایا کہ سندھ پولیس کو کچے مین اغوا برائے تاوان،اسٹریٹ کرائم اور نارکو ٹیکس کیسز کا سامنا ہے سندھ پولیس نے اندرون سندھ کے 275 ڈاکوؤں کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر 52 کروڑ روپے کا انعام مقرر کررکھا یے جس پر عدالت میں موجود اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل زاہد مزاری نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں ڈاکؤؤں کی جانب سے نہ صرف اب مردوں کو اغوا کیا جارہاہے بلکہ مغویاں کی بچیوں اور بیویوں کو بھی اغوا کرکے انہیں زیادتی کا نشانہ بناکر ان کی فلمیں بنائی جارہی ہیں اور ڈارک ویب پر فروخت کی جارہی ہیں جس پر عدالت کے ججز نے افسوس کا اظہار کیا اس موقع پر عدالت کے جج جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں اغوا برائے تاوان ایک انڈسٹری بن چکی ہے سالانہ دو بلین کا کاروبار ہوتاہے اسے ختم کیسے کیا جائے مغوی رہائی کے بعد بتاتا ہے کہ فلاں وزیر کے پی اے بے پیسے دے کر رہائی دلوائی یے

پولیس نشاندہی کرے کہ ڈاکوؤں کی سہولت کاری کون کررہا ہے اگر ہم جج نہ ہوتے تو دس دن میں کلیئر کرکے بتاتے کہ ڈاکوؤں کی پشت پناہی کون کررہا ہے۔اس موقع پر اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل زاہد مزاری نے عدالت کو بتایا کہ خواتین کو ہیومن ٹریفکنگ کرکے عمان بھیجا جارہاہے جس پر عدالت کے جج جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ اس شرمناک معلومات پر تو ہمارے پاس دو آپشن ہیں کہ یا تو ہم موجود تمام ججز،آئی جی سندھ،ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز استعیفے دے کر چلے جائیں

یا پھر حکومت پر اعتماد کریں کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف پولیس رینجرز اور آرمی کے جوائنٹ آپریشن کے بغیر اس کا حل نہیں ہے فوج کی سپورٹ کو آئی جی سندھ کا بینہ کو لکھیں اور ہمیں لکھ کر دیا جائے کہ کب تک یہ معاملہ حل ہوگاتاکہ جلد امن و امان قائم ہوگا یا پھر ہمیں اس معاملے پر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کو عدالت میں بلانا پڑے گا۔جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ ہم 24 گھنٹے کا وقت دے رہے ہیں ہمیں اس مسئلے کے لیے تحریری طور لانگ اور شارٹ ٹرم پلان پیش کیا جائے جس کے بعد عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…