کراچی(نیوزڈیسک)ایک ایسے وقت میں جب کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سیاسی قیادت کی مدد سے کراچی آپریشن کو کامیاب قرار دیا،وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سندھ میں سیاسی انتشار کی رپورٹ لے کر دبئی چلے گئے ہیں، جب تک پارٹی بہتر طرز حکمرانی، کرپشن اور دہشت گردی پر فیصلے کے لیے متفق نہیں ہوتی ، انہیں اس کا تسلسل مشکل لگ رہا ہے۔ ڈاکٹر عاصم اور کچھ بیوروکریٹس کی گرفتاری کے بعد متعدد انکوائریاںاور تفتیشیں کلیدی سیاسی شخصیات کی جانب اشارہ ہوسکتا ۔پی پی کےلیے اپنے مضبوط گڑھ سندھ میں بھی صورتحال اچھی نہیں ہے۔ پیپلزپارٹی کے پاس بطور جماعت اور بطور سندھ حکومت راستے محدود ہیں۔کیا اس کی قیادت استعفوں، اسمبلی تحلیل کرنے یا بالکل نئے چہروں کے ساتھ سامنے آنے کا فیصلہ کرسکتی ہے،لیکن المیہ یہ ہےکہ کوئی بھی اقدام انہیں اپنے خلاف نیب، ایف آئی اے اور رینجرز کی کارروائیوں سے روک نہیں سکتا۔روزنامہ جنگ کے صحافی مظہرعباس کے تجزیہ کے مطابق شاہ صاحب کے پاس عملی طور پر کمان نہیں ہے اور ان کی ٹیم غیر یقینی اور غیر محفوظ صورتحال میں کام کررہی ہے،کچھ لوگ ملک چھوڑنے کی کوشش کررہے ہیں کچھ افراد کو اپنے محکموں کے افراد سے زیادہ نیب اور ایف آئی اے کے افسران کاسامناہے۔سابق صدراور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اس بات پر اب پوری طرح قائل ہوچکے ہیں کہ معاملات اب وزیر اعظم کے کنٹرول میں نہیں ہے ،لیکن پھر بھی انہوں نے قومی ایکشن پلان پر نظر ثانی کےلیے ان پر دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں