اسلام آباد(سپیشل رپورٹ) جنگ ستمبر1965 ء کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر اس کے شہدا کو شایان شان خراج عقیدت اورغازیوں کوشایان شان خراج تحسین پیش کرنے کے لئے جی ایچ کیو سے متصل یادگار شہدا پر منعقد ہ تقریب میںاس جنگ میں بے مثل کارہائے نمایاں انجام دینے والوں اورمادر وطن کی خاطر اپنی جانوں کاانمول نذرانہ دینے والوں کووالہانہ طورپریاد کیاگیا۔ بری افواج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل راشد محمود کے علاو ہ بری افواج کے تمام سابق سربراہان ماسوائے ریٹائرڈ جنرل پرویزمشرف اور جنرل کرامت جہانگیر اس منفرد تقریب میں موجودتھے،رضاربانی ،خورشید شاہ اور خواجہ آصف، جنرل راحیل کے ساتھ آئے۔ شرکاءمیں جنرل اشفاق پرویزکیانی، جنرل اسلم بیگ،
مزید پڑھئے: جب کچھ نہ بن پایا تو انڈیا کی پاکستانی حکومت میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش
جنرل وحید کاکڑ کے علاوہ نواسی سالہ ریٹائرڈ جنرل سوارخان بھی شریک تھے۔ اس پرشکوہ تقریب میں مسلح افواج کے بعض شہدا کے والدین اورلواحقین کو واجب التعظیم مہمانوں کا درجہ حاصل تھا۔ شہید کیپٹن آفتاب اقبا ل ربانی جنہیں ضرب عضب آپریشن کا اولین شہید بھی سمجھا جاتاہے۔ان کی والدہ نے بڑے حوصلے سے اپنے تاثرات بیان کئے اور کہا کہ ان کے شہید بیٹے نے انہیں بے حد پیارکیا اور وہ ان سے رخصت ہوا توانہیں ایسی عزت سے نوازگیا جس کا وہ تصور بھی نہیں کرسکتی تھی۔ وہ نوجوان نسل کے لئے نمونے کا درجہ رکھتاہے۔ شہیدآکاش کی والدہ نے بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کوانتہائی بہادر ،معاملہ فہم اور انتھک سپہ سالار قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ آکاش آفتاب، اقبال ربانی نے اپنی جان کانذرانہ پیش کرکے کئی دوسرے گھروں کو اجڑنے سے بچالیا ہے۔ مجھے شہید کی عدم موجودگی سے اداسی ہوتی ہے تو یہ بات اطمینان دلاتی ہے کہ دہشت گردی کوختم کرنے اور ضرب عضب آپریشن کی کامیابی سے وہ مقصد پورا ہورہا ہے جس کے لئے ان کے بیٹے نے اپنی جان دی۔
مزید پڑھئے: وزیر اعظم کے اہم ساتھی کیخلاف تحقیقات کا آغاز
اسی طرح دیگر لواحقین کے تاثرات بھی بیان کئے گئے تو اس سے حاضرین کی بہت بڑ ی تعداد جن میں خواتین کی اکثریت تھی باربار آبدیدہ ہوتی رہی۔ تقریب کی ابتداء میں چھوٹے چھوٹے بچے اور بچیاں ہاتھوںمیں دیئے لےکراسٹیج پر نمودار ہوئیں اس دوران جنگ ستمبر کے مقبول جنگی نغموں کے بول پیش کئے جارہے تھے۔یادگار شہدا کی تعمیر کے بعدیہ پانچویں تقریب تھی جس میں شہداء کوخراج عقیدت پیش کیاگیا۔اور روایتی طورپر اس میں چیئرمین سینیٹ کو ہی اہم مہمان کے طورپر مدعو کیا جاتاہے۔ جنرل راحیل شریف تقریب گاہ میں شرکت کیلئے آئے تو چیئرمین سینیٹ میا ں رضا ربانی، قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ اور وزیر دفاع خواجہ محمد آصف بھی ان کے جلو میں آئے،ان شخصیات کو صف اول کی نشست پر جگہ دی گئی۔ جس کے بعد قومی ترانہ بجایا گیا اور تلاوت قرآن حکیم سے تقریب کی ابتدا ہوئی۔ جنرل راحیل شریف کاخطاب سولہ نکات پر مشتمل تھا جس میں انہوں نے بھارت،دہشت گردوں اور پاکستان دشمن عناصر کے لئے کھلا انتباہ جاری کیا۔ انہوں نے کہاکہ جنگ ستمبر میں دشمن نے ہماری سرزمین پرحملہ کیا اورمسلح افواج نے عبرتناک شکست سے دوچار کیا۔اپنی تقریر مکمل کرنے سے قبل انہوں نےواضح کیا کہ مجھے فخرہے کہ میں جنگی اعتبار سے دنیا کی سب سے بہترین اور تجربہ کار فوج کا کمانڈر ہوں۔ جس کا دنیامیں کوئی ثانی نہیں ہے افواج پاکستان تمام اندرونی اور بیرونی چیلنجز اورخطرات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں چاہے وہ روایتی جنگ ہو یا غیرروایتی ، کولڈ اسٹارٹ ہویا ہاٹ اسٹارٹ ہم تیار ہیں۔ دراصل اس کے ذریعے بھارتی فوج کے سربراہ کے حالیہ دھمکی آمیز بیان کا جواب دیا گیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنے شہیدوں کالہو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگردشمن نے کبھی چھوٹے یا بڑے پیمانے پرجارحیت کی کوشش کی تو اسے اس کی ناقابل برداشت قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ جنرل راحیل شریف نے یاد دلایا کہ آپریشن ضرب عضب ایسے وقت میں شروع کیاگیا جب انتشار ی قوتیں پاکستان کی ریاست کو چیلنج کررہی تھیں۔ ملک میں امن وامان کی صورتحال انتہائی خراب تھی سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور ظلم و بربریت کی انتہا تھی اس سانحہ میں ملوث زیادہ تر دہشت گرد اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں۔ افواج پاکستان اور سیکورٹی کے تمام اداروں نے بے پناہ کوشش اور قربانی سے اس صورتحال پر قابو پالیا ہے۔ ریاست کی بالادستی قائم ہو ئی ہے انہوں نے میڈیا کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ جس نے دہشت گردوںکااصل چہرہ بے نقاب کرکے قومی یکجہتی میںکلیدی کردار ادا کیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک مشکل اورپیچیدہ سفرتھااب اس کامیابی کو مکمل اور پائیدار بنانے کے لئے ریاست کے تمام اداروں کوپورے خلوص نیت سے اپناکردار ادا کرنا ہوگا تاکہ قومی ایکشن پلان کے مقاصد جلد حاصل ہو سکیں۔ جنرل راحیل شریف نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہم دہشت گردوں کے معاون کاروں، سرمایہ فراہم کرنے والوں، انہیں شہ دینے والے مددگاروں اور ہمدردوں کوکیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی اور بلوچستان میں سول ملٹری کوششوں سے امن قائم کرنے میں بہت حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انشائ اللہ یہ عمل بھرپور طریقے سے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ بری افواج کے سربراہ نے پاکستان میں اقتصادی راہداری کے بارے میں کہا کہ یہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لئے نہایت اہم ہے افواج اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔
مزید پڑھئے: طاہر القادری کا آج آپریشن
انہوں نے فاٹا کے عوام کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور افغانستان کے ساتھ تعلقات کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ اس سے ہمارا تاریخی اور خون کا رشتہ ہے کچھ امن دشمن قوتیں ہماری افغانستان میں قیام امن کوششوں کو نقصان پہنچانے میں مصروف ہیں لیکن وہ ناکام رہیں گی۔ بری افواج کے سربراہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں وقت آن پہنچاہے کہ کشمیر، کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق حل ہو۔ سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق اور قائد حزب اختلاف بیرسٹر اعتزاز احسن کی غیرحاضری کومحسوس کیا گیا جنرل راحیل شریف کی تقریر میں جلوہ گر تمکنت اور لفظوں کی ادائیگی کے جا ہ وجلال سے آج ہی کے دن پچاس سال قبل اس وقت کے فوجی سپریم کمانڈر فیلڈ مارشل ایوب خان کی تقریر کی یاد تازہ ہو گئی۔ جنہوں نے بھارتیوں سے کہا تھا کہ دشمن ہمیں نہیں جانتا کہ اس نے کس قوم کو للکاراہے۔