اسلام آباد (نیوز ڈیسک)نیب حکام نے وزیراعظم کے مشیر ہارون اختر خان کے خلاف منی لانڈرنگ کے حوالے سے 70 کروڑ روپے کرپشن کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ وزیراعظم کے سیاسی امور کے مشیر ہارون اختر خان نے تاندلیانوالہ شوگر مل میں بوگس سودے بازی کر کے قومی خزانہ کو 70 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا تھا۔ اس کرپشن کی نشاندہی سٹیٹ بنک آف پاکستان اور ایف ایم یو کی رپورٹ میں بھی کیا گیا ہے۔ نیب حکام نے ایس بی پی اور ایف ایم یو کی رپورٹ پر تحقیقات شروع کررکھی ہیں۔
مزید پڑھئے: طاہر القادری کا آج آپریشن
نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے ہارون اختر خان‘ صبائ ہارون اختر خان اور غازی اختر خان کے خلاف 70 کروڑ گھپلے کی تحقیقات کی باقاعدہ اجازت دی تھی۔ ہارون اختر خان ن لیگ میں شامل ہونے سے قبل مسلم لیگ ق کے سینیٹر بھی رہ چکے ہیں اور ان کے بڑے بھائی مشرف دور میں وفاقی وزیر تجارت بھی رہ چکے ہیں اس خاندان کا تعلق لاہور سے ہے اور پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین ان کے قریبی عزیز ہیں جبکہ اس خاندان کا تعلق فوج سے بھی ہے۔ نیب ذرائع نے بتایا ہے کہ 70 کروڑ روپے کے گھپلے بارے متعلقہ اداروں سے دستاویزات حاصل کر لی گئیں ہیں اور انکوائری مثبت انداز میں جاری ہے