بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

گلگت بلتستان کشمیر کا حصہ ہے، پاکستانی صوبہ بنانے کی کوشش نہیں ہورہی، سیکریٹری خارجہ

datetime 7  ستمبر‬‮  2015 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پاکستان نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم معاملہ ہے، پاکستان اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کرسکتا ، کشمیری مسئلے کی بنیادی فریق ہیں،کشمیریوں کو موقع ملنا چاہئے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں ، گلگت بلتستان کشمیر کا حصہ ہے، گلگت بلتستان کو پاکستانی صوبہ بنانے کی کوئی کوشش نہیں ہورہی ، ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ اسلام آباد میں کشمیری صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پوری پاکستانی قوم متحد ہے پاکستان مسئلہ کشمیر پر کمپرومائز نہیں کرے گا، کشمیر کا مسئلہ 1947ء کے تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ کشمیریوں کو موقع ملنا چاہیے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابات کو رائے شماری کا متبادل تصور نہیں کرتا اقوام متحدہ کی قرار دادیں ہی مسئلہ کشمیر کا حل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے اپنے دور میں مسئلہ کشمیر پر لچک دکھائی تھی بیک چینل ڈیلوسی کے ذریعے انہوں نے کئی تجاویز بھی دی تھیں 4نکاتی فارمولہ اور دوسری تحاریر کبھی بھی باضابطہ مذاکرات کا حصہ نہیں رہی ہیں۔

مزید پڑھئے: وزیر اعظم کے اہم ساتھی کیخلاف تحقیقات کا آغاز

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا حصہ نہیں بنایا جارہا ہے قومی اخبار کے مطابق گلگت بلتستان کشمیر کا حصہ ہے گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے کی کوئی کوشش نہیں ہورہی ہے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بھارت کا یہ دعویٰ مسترد کر دیا کہ روس کے شہر اوفا میں پاکستان بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات میں مسئلہ کشمیر زیر بحث نہیں آیا۔ اعزاز احمد نے کہا کہ نواز شریف اور نریندر مودی کی اوفا ملاقات میں مسئلہ کشمیر زیر بحث آیا تھا۔ پاکستان کے وزیر اعظم نے اپنے بھارتی ہم منصب کے سامنے پاکستان میں را کی مداخلت ، ماہی کیروں کی رہائی اور ایل او سی ورکنگ باﺅنڈری پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا معاملہ اٹھایا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری خارجہ نے پاکستانی قیادت کی طرف سے حریت رہنماوں سے ملاقات پر بھارتی اعتراض مسترد کر دیا اور کہا کہ بھارت سے اعتراض کا کوئی جواز موجود نہیں ہے ماضی میں ایسی ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں حریت رہنماﺅں کو ہر اہم موقع پر نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن مدعو کیا جاتا رہا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…