جمعرات‬‮ ، 09 جنوری‬‮ 2025 

پاکستان اور بھارت جوہری جنگ کے دہانے پرپہنچ سکتے ہیں، امریکی جریدہ

datetime 7  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوز ڈیسک)امریکی جریدہ”نیوزویک“ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے بارے خدشہ ہے کہ جنوبی ایشیاءکے دونوں ممالک جوہری جنگ کے دہانے پر پہنچ سکتے ہیںاور اس ممکنہ منظر نامے کے بعد امریکا کی زمینی فوج کا صورتحال سے الگ تھلگ رہنا تقریباً نا ممکن ہو گا۔جنگ رپورٹر رفیق مانگٹ کے مطابق ایک ایٹمی تصادم جنوبی ایشیاءکیلئے بربادی لائے گااور خصوصاً عالمی معیشت کیلئے تباہ کن اور کرہ ارض کیلئے انتہائی خطرناک ہوگا۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کا حقیقی امکان آج بھی موجود ہے۔ رپورٹ کے مطابق 5لاکھ50 ہزار جوانوں کے ساتھ پاکستانی فوج عددی حجم کے لحاظ سے اس وقت دنیا میں چوتھے نمبر پرہے۔اس فہرست میں16لاکھ فوجیوں کے ساتھ چین سرفہرست، 11لاکھ 50ہزار کے ساتھ بھارت دوسرے اور10لاکھ بیس ہزار کے ساتھ شمالی کوریا کی فوج تیسرے نمبر پر ہے جبکہ امریکا کی فوج 5لاکھ39 ہزار450جوانوں کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔ لیکن حیران کن حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ سال دفاعی اخراجات کے لحاظ پاکستان دنیا کے پہلے بیس ممالک کی فہرست میں شامل نہیں۔ جبکہ امریکا دفاعی اخراجات کے لحاظ سے سرفہرست اور بھارت نویں نمبر پر ہے۔ جریدے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان پہلے بھی تین سے چار جنگیں ہو چکی ہیں۔اس میں کارگل جنگ کو بھی شمار کیا جاسکتا ہے۔مستقبل میں جوہری تناز ع نے شدت اختیار کی تو جنگ بندی کیلئے ایک غیر ملکی فوجی کردار کا ممکنہ عمل دخل ہوسکتا ہے۔ کشمیر یا متعلقہ معاملات میں کسی بھی غیر ملکی سفارتی کردار سے دہلی آنکھیں چراتا ہے لیکن جوہری ہتھیار وں کا حقیقی استعمال اس بساط کو الٹ سکتا ہے اور صورتحال ڈرامائی ہو سکتی ہے۔ جریدہ دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ جنگ پر لکھتا ہے کہ کوئی بھی انتہا پسند گروپ یا واقعہ دونوں ممالک کو اس نازک موڑ پر لا سکتا ہے کہ نام نہاد کولڈ اسٹارٹ فوجی سوچ سے متاثر محدود بھارتی روایتی کارروائی بھی اسلام آباد، لاہور یاکسی دوسرے پاکستانی شہر کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ایسی صورت میں پاکستان بھارتی فوج، اس کی سہولتوں اور دیگر ٹیکنیکل اہداف کیخلاف جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے فوجی منطق کی طرف دیکھ سکتاہے۔اگر جوہری اثرات کے ساتھ بھارت پاکستان کی جنگ شروع ہوئی تو ایسی صور ت میں بین الاقوامی مذاکرات کار شامل ہو جائینگے۔ یہ تجویز بھی پیش کی جاسکتی تاہم یہ ایک تصور ہے کہ ایک بین الاقوامی قوت کئی سال تک صورتحال کو مستحکم کرنے کیلئے خطے میں رہے۔ کشمیر اقوام متحدہ کے مینڈیٹ میں دیا جاسکتا ہے ، خطے کے مستقبل کے سیاسی حیثیت کے تعین کیلئے جب تک انتخابات کے تحت فیصلہ نہیں ہوتا، اقوام متحدہ کی فوج کشمیر میں رہے۔جوہری تنازع کی صورت میں دونوںا طراف کا کوئی بھی رہنما ایک قابل اعتماد سیاسی عمل کی غیر موجودگی میں جنگ بندی کا ایک سادہ حل قبول نہیں کرے گا۔ دونوں ممالک میں سیاسی ٹرانزیشن اور کشیدگی میں کمی لانے کیلئے یہ مشن ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک طوالت اختیار کرسکتا ہے۔ خاص طور پر بھارت آج اس خیال کے سخت خلاف ہو گا لیکن جنوبی ایشیاءمیں جوہری جنگ کی صورت سے معاملات تبدیل ہو جائیں گے۔ اس صورتحال میں امریکی افواج کا کردار اہم ہوگا کسی دوسرے کے پاس یہ صلاحیت یا مشن کو سنبھال کیلیے سیاسی اعتماد نہیں ہو سکتا۔ تاہم ایک بین الاقوامی فورس کی ایک مدت کیلئے ضرورت ہو سکتی ہے



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…