کراچی(نیوز ڈیسک) پاکستان ہاکی فیڈریشن کی تشکیل کا معاملہ بحران کی شکل اختیار کرگیا ہے جس کے بعد نئے سیکریٹری شہباز احمد کا مستقبل خطرے سے دوچار دکھائی دے رہا ہے۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن کے نئے صدر بریگیڈئیر (ریٹائرڈ ) خالد سجادکھوکھر نے شہباز احمد کے ساتھ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سابق صدر میرظفراللہ جمالی سے اہم ملاقات کی لیکن میرظفراللہ جمالی نے ان پر واضح کردیا کہ سیکریٹری سمیت جتنی بھی دیگر تقرریاں کی گئی ہیں وہ ان کیلیے قابل قبول نہیں کیونکہ جوکچھ بھی ہوا ہے وہ وزیراعظم کی واضح ہدایات کے قطعاً برخلاف ہے، یاد رہے کہ وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف پی ایچ ایف کے پیٹرن انچیف بھی ہیں، انھوں نے ہاکی کے نئے سیٹ اپ کی تشکیل کی ذمہ داری میرظفراللہ جمالی کو سونپی تھی اور بین الصوبائی رابطے کی وزارت کے سیکریٹری اعجاز چوہدری کو ہدایت کی تھی کہ قومی ہاکی سے متعلق تمام فیصلے میرظفراللہ جمالی کی مشاورت سے کیے جائیں گے۔
ماضی میں پی ایچ ایف کی باگ ڈور سنبھالے رکھنے والے میرظفراللہ جمالی نے سیکریٹری اور دیگر عہدوں پر ہونے والی تقرریوں کے سلسلے میں نظرانداز کیے جانے پر وزیراعظم سے سخت ناراضی ظاہر کی تھی اور وزیراعظم نے اس کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدرخالد کھوکھر کو میرظفراللہ جمالی سے فوری طور پر ملنے کے لیے کہا تھا، اس بابت میرظفراللہ جمالی نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اپنے موقف سے ہٹنے کیلیے تیار نہیں ہیں اور اگر یہ لوگ قومی ہاکی کو صحیح ڈگر پر لانے کے لیے سنجیدہ ہیں تو پھر انہیں درست فیصلے کرنے ہونگے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر ان کے ملٹری سیکریٹری اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر خالد کھوکھر آئندہ چند روز میں اسلام آباد میں میرظفراللہ جمالی سے دوبارہ ملاقات کریں گے جس کے بعد قومی ہاکی سیٹ اپ میں چند اہم تبدیلیاں خارج ازامکان نہیں، غور طلب بات یہ ہے کہ وزیراعظم نے قومی ہاکی کی موجودہ مایوس کن صورتحال اور ورلڈ کپ کے بعد اولمپکس سے بھی پاکستانی ٹیم کے باہر ہونے کے اسباب جاننے کیلیے ایک کمیٹی قائم کی تھی جس نے قومی ہاکی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی اور قومی ہاکی کے معاملات درست طریقے سے نہ چلانے کا ذمہ دار پاکستان ہاکی فیڈریشن کو قرار دیا تھا، جس کے بعد اختررسول سے استعفیٰ لیکر خالد کھوکھرکو پاکستان ہاکی فیڈریشن کا نیا صدر مقرر کیا گیا ہے۔
ہاکی بحران، شہباز کا مستقبل خطرے سے دوچار
7
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں