بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

جنرل (ر) باجوہ فیصلہ کرتے تھے نیب نے کسے کتنا دبانا اور کسے چھوڑنا ہے، عمران خان

datetime 16  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لا ئن) سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ رول آف لاء نہ ہونے کی وجہ سے ملک دلدل میں دھنستا جا رہا ہے، ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، نیب والے کہتے تھے ان کے کیسز میچور لیکن پیچھے سے اجازت نہیں، میں اپنی حکومت میں بے بس تھا، جنرل باجوہ فیصلہ کرتے تھے نیب نے کس کو چھوڑنا کسے اندر کرنا ہے،

کیسزکا فیصلہ جنرل(ر) باجوہ کرتے تھے،شہبازشریف کا اوپن اینڈ شٹ کیس تھا لیکن سماعت نہیں ہوتی تھی، ملک میں قانون نہیں طاقت کی حکمرانی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وکلا کی رول آف لاء کانفرنس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کیا۔عمران خان نے کہا کہ ملک کا سب سے زیادہ اہم سبجیکٹ رول آف لاء ہے، ملک دلدل میں دھنستا جا رہا ہے، ملک میں رول آف لاء ہوگا تو ملک دلدل سے نکلے گا، جس ملک میں رول آف لاء نہیں ہوگا وہاں خوشحالی نہیں آ سکتی، پاکستان میں پچھلے 8 ماہ میں رول آف لاء کی دھجیاں اڑائی گئیں جس کی مثال نہیں ملتی، آج کسان، تاجر سمیت تمام طبقے خوفزدہ ہیں، گزشتہ 7 ماہ میں جو کچھ ہوا لوگ مایوس ہو چکے ہیں، مایوسی کی وجہ سے لوگ بیرون ملک جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رول آف لاء شہریوں کو لیول پلائنگ فیلڈ دیتا ہے، ملک میں گزشتہ 8 ماہ میں جنگل کا قانون رائج تھا، اپنی لیگل کمیونٹی سے اپیل کرتا ہوں کہ انہیں اپنی ذمہ داری نبھانا ہوگی، پاکستان میں جنگل کا قانون بن گیا ہے، سارے چوراوپرآ کربیٹھ گئے، 26 سال سے رول آف لاء کی جدوجہد کر رہا ہوں، جب کوئی ادارہ اپنے آپ کو قانون سے اوپر سمجھے تو پھرملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا، حکومت میں ہوتے ہوئے کہتا تھا ان کو این آراو نہیں دوں گا، آج ان لوگوں کواین آراو مل گیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارے دورمیں 6 فیصد گروتھ اورکسان خوشحال تھا، ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ گئے مطلب ملک میں مایوسی ہے،

الیکشن کمیشن نے 8 دفعہ ہمارے خلاف فیصلے دیے، ملک کے مافیا کا مقصد ملک میں رول آف لاء کو ختم کرنا ہے، اگرملک میں رول آف لاء ختم ہوا تو ان کے بچے ہم پرحاوی ہو جائیں گے، جب تک زندگی ہے رول آف لاء کے لئے لڑوں گا۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا شہباز شریف کے بیٹے نے ملازمین کے نام پر پیسے منگوائے، پہلے منڈی لگا کر رجیم چینج کروائی گئی، حکومت نے آتے ہی پہلا کام یہ کیا کہ اپنے کرپشن کیسز ختم کرائے، سب کے باری باری کرپشن کیسزختم ہو رہے ہیں،

ایسا تو شاید بنانا ری پبلک میں بھی نہیں ہوتا۔ لیگل کمیونٹی کو ہر طرح کا پریشر ڈالنا چاہیے، کوئی بھی مقدس گائے نہیں۔عمران خان نے مزید کہا کہ مغربی جمہوریت میں کوئی تصور نہیں کر سکتا کہ چوری کرنے والوں کو مسلط کر دیا جائے، نیب والے کہتے تھے ان کے کیسز میچور ہیں لیکن پیچھے سے اجازت نہیں، کیسز کا فیصلہ جنرل باجوہ کرتا تھا۔ شہباز شریف کا اوپن اینڈ شٹ کیس تھا لیکن سماعت نہیں ہوتی تھی، ملک میں قانون نہیں طاقت کی حکمرانی ہے، اس وقت ملک کے بڑے بڑے کریمنل باہر بیٹھ کر فیصلے کر رہے ہیں۔ میں اپنی حکومت میں بے بس تھا، جنرل باجوہ فیصلہ کرتے تھے نیب نے کس کو چھوڑنا کسے اندر کرنا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…