لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو کب وطن واپس آنا چاہئے؟ اس بارے میں مسلم لیگ (ن) میں مختلف آرا موجود ہیں تاہم نواز شریف وزیراعظم شہباز شریف، اسحاق ڈار اور بعض دیگر افراد کے گرین سگنل کے منتظر ہیں۔
روزنامہ جنگ میں پرویز بشیر کی خبر کے مطابق پارٹی کے اعلیٰ ذرائع کہتے ہیں کہ اگر اسمبلیاں تحلیل کر دی جاتی ہیں تو پھر نواز شریف فوری طور پر وطن واپس آجائیں گے اور انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔نواز شریف کی واپسی کے بارے میں پارٹی کی سنٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے نہ ہی کسی پارٹی کی اعلیٰ سطح پر اس پر غور و خوض کیلئے کوئی مشاورتی میٹنگ ہوئی ہے۔اس میں ایک پہلو یہ ہے کہ وطن واپس آنے کا تمام تر حتمی فیصلہ نواز شریف خود کریں گے، عام رائے یہ ہے کہ وہ جنوری 2023 میں واپس آئیں گے ان کے ساتھ مریم نواز بھی ہوں گی تاہم پارٹی میں کچھ ایسے نظریات کے حامی ارکان بھی موجود ہیں جن کا کہنا ہے کہ واپسی کی ٹائمنگ کا بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا۔ایک سوچ یہ ہے کہ ان کے آنے سے مسلم لیگ (ن) بہت زیادہ مضبوط اور توانا ہوجائے گی۔ پارٹی میں ایک نئی جان پیدا ہو جائے گی۔نواز شریف پارٹی کی گرتی ہوئی ساکھ کو ازسرنو بحال کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور عمران خان کا سیاسی محاذ پر بھی وہی لیڈر ہیں جو مقابلہ کر سکیں گے۔ نواز شریف آ کر کئی مسائل سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔