اسلام آباد(نیوز ڈیسک)متحدہ قومی موومنٹ نے حکومت کے ساتھ قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ سے استعفوں کی واپسی کے معاملے پر ہونے والے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ان کے استعفے فی الفور قبول کیے جائیں۔جمعرات کی علی الصبح اسلام آباد میں ایم کیو ایم کی مذاکراتی ٹیم کے ارکان نے پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ گذشتہ رات حکومت کی مذاکراتی ٹیم اور ایم کیو ایم کی مذاکراتی ٹیم کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور ہوا جس نے بعد ایم کیو ایم کی لندن اور کراچی میں رابطہ کمیٹیوں اور مذاکراتی ٹیم درمیان طویل مشاورت کے بعد وہ نتیجے پر پہنچے ہیں کہ حکومت ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا رویہ غیر سنجیدہ ہے اس لیے مذاکراتی عمل جاری رکھنا بے سود ہے۔ اس لیے ایم کیو ایم کی قیادت نے حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔خیال رہے کہ ایم کیو ایم کی مذاکراتی ٹیم میں فاروق ستار کے علاوہ وسیم اختر، شبیر قائم خانی،
محمد علی سیف اور خواجہ سہیل منصور شامل تھے۔فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ایم کیو ایم کے 150 سے زائد ارکان کی گمشدگی اور 45 ارکان کے ماروائے عدالت قتل کے معاملات کے علاوہ ایم کیو ایم کے سیاسی اور فلاحی دفاتروں کو دوبارہ کھولنے کے معاملات سامنے رکھے گئے تھے تاہم 20 دن گزرنے کے باوجود بھی ان معاملات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔