راولپنڈی (آن لائن) تحریک انصاف کی مقامی قیادت نے مبینہ طور پربڑھتے ہوئے عوامی دباؤ اور شہری کی جانب سے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے پر 4روز سے مری روڈسمیت راولپنڈی کے تمام داخلی راستوں پر جاری دھرنے ختم کر دیئے جس کے بعد تمام سڑکیں کھول کر ٹریفک مکمل طور پر بحال کر دی گئی
جبکہ ٹیکسلا میں احتجاجی کیمپ جاری رکھنے کے معاملے پرمبینہ طور پرسابق وفاقی وزیر سرور خان اور ایم پی اے مسعود اکبرکے گروپوں کے درمیان تصادم اور فائرنگ سے 3افراد زخمی ہو گئے جس پر تھانہ ٹیکسلا پولیس نے رکن صوبائی اسمبلی مسعود اکبراور ان کے بھائی سمیت 14افراد کے خلاف اقدام قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے ادھر پنجاب حکومت کے ترجمان فیض الحسن چوہان کی قیادت میں شمس آباد مری روڈ پر 4روز جاری دھرنا ختم کر دیا گیااس مقصد کے لئے جمعرات کی دوپہر مری روڈ کے دونوں اطراف لگایا گیا احتجاجی کیمپ یکدم ختم کر کے مری روڈ کو ٹریفک کے لئے مکمل طور پرکھول دیا گیا جس کے بعد صوبائی وزیر محمد بشارت راجہ کی قیادت میں پیرودھائی موڑپر جاری احتجاجی دھرنا بھی ختم کر کے آئی جے پی روڈ کو ٹریفک کے لئے کھول دیا اسی طرح گلزار قائد،ایئر پورٹ روڈ پربھی 4 روز سے جاری دھرنا ختم کر کے ٹریفک بحال کر دی گئی اس حوالے سے فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ شہریوں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے سڑک کھولنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن عمران خان سے اظہار یکجہتی اور لانگ مارچ کے راولپنڈی پہنچنے تک احتجاج جاری رہے گااور پبلک پارک کے سامنے مری روڈ کے کنارے لگایا گیا کیمپ موجود رہے گا جبکہ شہریوں کا کہنا ہے کہ مری روڈ پر دھرنے سے تنگ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریزہو چکا تھاعوامی دباؤ پر آخر کار فیاض الحسن چوہان نے مری روڈ کو ٹریفک کیلئے کھول دیاہے
اگر تحریک انصاف ازخود ایسا نہ کرتی تو عوام اور تحریک انصاف کے درمیان تصادم کا خطرہ تھا اسلام آباداور راولپنڈی کو ملانے والی اہم شاہراہ مری روڈ بند ہونے سکول جانے والے بچوں سمیت مزدورطبقہ کو شدیدمشکلات کا سامنا تھااور تعلیمی ادارے آج تیسرے روز بھی مسلسل بند تھے اس حوالے سے مری روڈ پرایک بزرگ شہری نے فیاض الحسن چوہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ
شریعت اور قانون راستے بند کرنے کی اجازت نہیں دیتا یہ کونسی ریاست مدینہ ہے جبکہ ایک مزدور کا کہنا تھاکہ4 روز سے مری روڈ سمیت اہم شاہراہیں بند ہونے سے کاروباری زندگی سمیت نظام زندگی بری طرح سے متاثر ہوادریں اثنا ٹیکسلا میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان کیمپ لگانے کے معاملے پر تنازع جھگڑے میں تبدیل ہو گیااس دوران فائرنگ اور تصادم سے 3 افراد زخمی ہو گئے
ذرائع کے مطابق ایک گروپ کیمپ ختم کرنے اوردوسرا گروپ کیمپ میں احتجاج جاری رکھنے کا حامی تھازخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھانہ ٹیکسلا پولیس نے محسن تاج خان کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 324،148اور149کے تحت مقدمہ نمبر 1464درج کر لیا ہے مقدمہ کے متن کے مطابق تحریک انصاف نے چند دنوں سے حمزہ پٹرولیم نزد بائی پاس احتجاجی کیمپ لگا رکھا تھا
بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات گئے مدعی دیگر افراد کے ہمراہ کیمپ پر موجود تھا کہ3گاڑیوں میں سوار رکن صوبائی اسمبلی تیمورمسعود اکبراس کا بھائی فہد مسعود اکبر،سجاد بٹ،احتشام اقبال اور 10نامعلوم افرادجو آتشیں اسلحہ اور ڈنڈوں سے مسلح تھے زبردستی کیمپ میں داخل ہو گئے ملزمان کی فائرنگ اور حملے سے مدعی کے علاوہ بہرام خان اورجمعہ خان زخمی ہو گئے جس کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہو گئے
یادرہے کہ مری روڈ، آئی جے پی روڈ، ٹیکسلا بائی پاس اوراولڈ ایئر پورٹ روڈسمیت راولپنڈی کے 6بڑے داخلی راستوں پر 4روز سے ٹولیوں اورجتھوں کی صورت میں تحریک انصاف کے دھرنوں نے راولپنڈی میں نظام زندگی معطل کر کے رکھ دیا تھا جس سے تحریک انصاف کی مقامی و مرکزی قیادت کو شدید عوامی تنقید کا سامنا تھاجبکہ دوسری جانب سے راولپنڈی کے رہائشی راجہ خالد نے راستوں کی بندش کے خلاف گزشتہ روز ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میں پٹیشن بھی دائر کی ہے جس پر عدالت نے راولپنڈی کی انتظامیہ اور پولیس کو بروز جمعہ طلب کر رکھا ہے۔