منگل‬‮ ، 29 جولائی‬‮ 2025 

جنگ ستمبرسے پہلے آپریشن جبرالٹر کی ناکامی کے ذمہ دار بھٹو تھے،گوہر ایوب

datetime 2  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( سپیشل رپورٹ) جنگ ستمبر کے ہیرو ایوب خان کے صاحبزادے اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی گوہر ایوب خان کا کہنا ہے کہ جنگ ستمبر سے پہلے مقبوضہ کشمیر کے آپریشن جبرالٹر کی ناکامی کے ذمہ دار ذوالفقار علی بھٹو تھے جو کشمیر سیل کی سرپرستی کررہے تھے۔ گوہر ایوب خان نے اپنی خو د نوشت سوانح ”ایوان اقتدار کے مشاہدات“ میں کہا کہ امریکا نے فوجی امداد بند کی تو ایوب خان اور ذوالفقار علی بھٹو نے جنگ ستمبر کے دوران چین کا خفیہ دورہ کرکے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا رخ مغرب سے مشرق کی سمت موڑ دیا۔گوہر ایوب خان کاکہنا ہے کہ جنوری1965 میں رن آف کچھ کے تنازع کے بعد جب پاک بھارت کشیدگی بڑھی اوربھارتی بارڈر سکیورٹی فورسز نے رن کے علاقے میں پیش قدمی کی تو پاک فوج نے بھی جو ابی کارروائی کی ان دنوں پاک فوج نے شر مِن ٹینکوں کی جگہ ایم47 پیٹن ٹینک حاصل کئے تھے اور یہ ٹینک امریکا نے فراہم کئے تھے، امریکانے ایو ب خان کو فون کیا اور بھارت کے خلاف ٹینک استعمال کرنے سے منع کردیا تھا جس پر ایوب خان نے امریکیوں پر واضح کردیا کہ ہم نے فوجی سازو سامان اپنے دفاع کیلئے حاصل کیا ہے۔

مزید پڑھئے: عمران خان چیف الیکشن کمشنر سے ملنے ان کے دفتر پہنچ گئے

انہیں یوم پاکستان پر صرف نمائش کیلئے نہیں خریدا۔ فوجی سازوسامان جس مقصد کیلئے حاصل کیاگیا اسی مقصد کیلئے استعمال کیا جائے گا اور وہ مقصد پاکستان کا دفاع ہے اور یہ بھی قابل ذکرپہلو ہے کہ جس وقت رن آف کچھ کا تنازع ہوا اس وقت ائر مارشل اصغر خان نے بھارتی ائر چیف ائر مارشل راجن سنگھ کوجوان کے کلاس فیلو بھی تھے پیغام بھیجا تھا کہ یہ بری افواج کا تنازع ہے۔ فضائیہ کو اس تنازع میں نہیں کودنا چاہیے۔ جس کے بعد فضائیہ کی کمان ائر مارشل اصغر خان سے لے کر ائر مارشل نورخان کو دے دی گئی تھی۔ گوہر ایوب نے کہا کہ جنگ ستمبر سے قبل فوج نے آپریشن جبرالٹر کامنصوبہ وزیرخارجہ ذوالفقار علی بھٹو کی ایک رپورٹ پر تیار کیاتھا جو ا س وقت کشمیر سیل کے سربراہ بھی تھے۔ اس منصوبے کامقصد مجاہدین کو مقبوضہ کشمیر میں داخل کرنا تھا تاکہ وہ بھارتی فوج کے خلاف کشمیر یوں کی بغاوت کو ہوا دے سکیں۔ عالمی برادری تنازع کشمیر پر توجہ دے اور بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنے کیلئے مجبور کرے۔جی او سی میجر جنرل اختر حسین ملک کی نگرانی میں اگست65 کے اوائل میں آپریشن جبرالٹر کے ذریعے 4 ہزار مجاہدین کو تربیت دے کر مقبوضہ کشمیر بھیج دیاگیا اور انہوں نے کشمیر میں بھارتی فوجی پوسٹوں پر حملے کئے۔مقامی کشمیریوں کی کوئی مدد حاصل نہیں تھی۔ جنرل اختر حسین ملک نے مجاہدین کی واپسی کے حوالے سے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی تھی بھارتی فوج نے آپریشن میں کافی مجاہدین شہید کردئیے اور بہت سے گرفتار ہوگئے۔ بھارتی فوج نے پیش قدمی کرتے ہوئے 26 اگست کو پیرصحابہ پا س پر قبضہ کرلیا اور اگر مزید پیش رفت ہوتی تو مظفر آبادپر بھی قبضہ ہوسکتا تھا۔ یوں آپریشن جبر الٹر سخت مشکلات سے دوچار ہوگیا۔ بھارت کی طرف سے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر 31 اگست 1965 کو آپریشن گرینڈ سلیئم شروع کیاگیا جس کامقصد کنٹرول لائن پر دباﺅ میں کمی لانا تھا۔ یکم ستمبر کو بھارتی فضائیہ نے پاکستان کے اگلے مورچوں پر فضائی حملہ کردیا جس کے بعد پاک فضائیہ بھی حرکت میں آگئی اور بھارت کے چار لڑاکا طیارے مار گرائے۔ جنگ کے خطرے کے پیش نظر والد(ایوب خان) کی ہدایت پر گورنر منعم خان نے سیاستدانوں کو اعتماد میں لیا تو مجیب الرحمان نے اس میٹنگ میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا عندیہ دے دیا اور کہاتھا کہ اب” اعلان آزادی“ کا وقت آگیا ہے۔6 ستمبر کو جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو دوپہر کو ایو ب خان ریڈیو پاکستان راولپنڈی گئے جہاں انہوں نے قوم سے تاریخی نشری خطاب کیا۔ گوہر ایوب نے انکشاف کیا کہ ریڈیو خطاب کے بعد امریکی سفیر والٹر پی میک کو نوگی والد سے ملنے آئے اور کہا کہ مسٹر پریذیڈنٹ! بھارتیوں نے آپ کو گلے سے پکڑ لیا ہے والد غصے میں آگئے اور جو اب میں کہا یور ایکسی لینسی، جوبھی ہاتھ پاکستانیوں کے گلے تک پہنچے گا کاٹ دیا جائے گا۔ جنگ کے تین دن بعد 9 ستمبر کو امریکی سفیر نے وزیر خارجہ بھٹو سے ملاقات کی اور امریکی فوجی امداد بند کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔ حالانکہ دو ماہ قبل ہی یہ امداد اس یقین دہانی کے ساتھ شروع ہوئی تھی کہ امریکا پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت کی صورت میں پاکستان کی مدد کو پہنچے گا۔ واہگہ فرنٹ سے پاکستان پر حملہ کرنے والی بھارتی فوج کے ڈویڑن کے پاس پل بنانے کاسامان نہیں تھا۔ پاکستانی فوجیں بھی بی آر بی آبی نہر کا پل اڑاچکی تھیں اورحملہ آور فوج اس نہر کوعبور نہیں کرسکی۔ پیش قدمی میں ناکامی کے بعد بھارتی فوجیوں نے باٹا شو کمپنی پر یلغار کردی اور اسے لوٹ لیا۔ بھارتی جنرل جے این چوہدری نے جم خانہ کلب میں وہسکی کا جام لہرانے کا جو خواب دیکھا تھا وہ شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا کیونکہ میجر عزیز بھٹی اور پاک فوج کے دیگر افسر اورجوان بی آر بی نہر کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے تھے۔ انہوں نے اس محاذ پر ناقابل یقین شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کیا میجر عزیز بھٹی کو ان کی شہادت کے بعد پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز نشان حیدر عطاکیاگیا جب وسائل کم پڑنے لگے تو پاک فوج نے وہ ایمونیشن نکالا جو ریزروتھا امریکا نے یو ایس ایڈ کے طور پر یہ ایمونیشن پاکستان کو دیا تھا اور امریکا کہ یہ پتہ ہی نہیں تھا کہ پاک فوج نے اسے سنبھال کر رکھا ہوا ہے امریکا کاخیال تھاکہ یہ ایمو نیشن ٹریننگ کے دوران استعمال کیاگیا امریکی امداد بند ہوئی تو جنگ ستمبر میں ایران اورترکی نے اپنے اسلحہ ڈپو کے دروازے پاکستان کیلئے کھول دئیے اور پی آئی اے کی پروازوں کے ذریعے یہ اسلحہ پاکستان آتارہا۔

مزید پڑھئے: داعش کے جنگجو نے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بھی ’جائز‘ قرار دیدیا

انڈونیشیا نے میزائل بوٹس اور کچھ ہلکے بمبار طیارے بھی پاکستان بھیج دئیے۔ جنگ ستمبر کا سب سے اہم پہلو صدر ایوب خان اور وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو کا خفیہ دورہ چین ہے۔ امریکی امداد بند ہونے کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ پاکستان نے اپنی خارجہ پالیسی کا رخ مغرب سے مشرق کی جانب موڑ دیا۔ جنگ جاری تھی کہ ایوب خان نے چین جانے کا فیصلہ کیا اور20 ستمبر1965 کووزیرخارجہ ذوالفقار علی بھٹو کے ہمراہ خفیہ چین کا دورہ کیا تاکہ چین سے فوجی سازو سامان حاصل کیا جاسکے۔ ایوب خان کے ہمراہ صدارتی عملہ رات کو ان کے بیڈ روم کی بتیاں کبھی جلاتے اور بجھاتے رہے تاکہ تاثر دیا جاسکے کہ صدر اپنی رہائش گاہ پر موجود ہیں۔ ایوب خان نے راولپنڈی کی بجائے پشاور سے چین جانے کا فیصلہ کیا کیونکہ راولپنڈی چکلالہ ائرپورٹ پر بھارت کئی حملے کرچکا تھا۔ لیکن ایوب خان جوں ہی اپنی ٹیم کے ہمراہ چین جانے کیلئے پشاور ائر پورٹ پر جہاز میں بیٹھے بھارتی طیاروں نے پشاور ائرپورٹ پر حملہ کردیا، ملٹری سیکرٹری میجر جنرل(ر) رفیع خان ابھی حیات ہیں یہ واقعہ ان کے سامنے ہوا تھا اس جنگ میں پاکستان نے اپنے تمام سی ون تھرٹی ٹرانسپورٹ طیاروں کو ایک ہزار پونڈ وزن کے بم لے جانے کی صلاحیت سے آراستہ کیا جنہوں نے بھارتی فوج کے فارورڈ فارمیشن پر بمبار ی کی۔1965 کی جنگ میں پاک فوج کے3200 جوان اور افسر شہید ہوئے ہمارے 132 ٹینک تباہ ہوئے۔ پاک فضائیہ کوصرف 19 جنگی طیاروں کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ بھارتی فوج کے نقصانات پاکستان کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھے بھارت کے 200 ٹینک اور35 جنگی طیارے تباہ اور2763 فوجی مارے گئے۔ گوہر ایوب خان نے مقبوضہ کشمیر کے آپریشن جبرالٹر کی ناکامی کا ذمہ دار ذوالفقار علی بھٹو کو قراردیا ہے اور کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن کی کشمیر سیل کی سرپرستی بھٹو کررہے تھے۔ اگر میرے والد آپریشن جبر الٹر کی نگرانی اپنے ہاتھوں میں لے لیتے اور بھٹو اور جنرل اختر ملک کی جذباتی منصوبہ بندی پر اعتماد نہ کرتے تو 1965 کی جنگ سے بچا جاسکتا تھا۔



کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…