اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا تاحیات نااہلی کیس کی سماعت کے موقع پرچیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ الیکشن کمیشن 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں رکھتا،عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر فیصل واوڈا
کے وکیل سے دو سوالوں کے جوابات طلب کرتے ہوئے معاملہ کی سماعت 9 نومبر تک ملتوی کر دی گئی،عدالت عظمیٰ نے پوچھا ہے کہ بتایا جائے کہ آیا ہائیکورٹ کی 62 ون ایف کے تحت ڈکلئیریشن کو سپریم کورٹ برقرار رکھ سکتی ہے یا نہیں؟کیوں نا سپریم کورٹ حقائق کی روشنی میں مکمل انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے آرٹیکل 187 کا اختیار استعمال کرے۔معاملہ کی سماعت چیف جسٹص کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھاکہ جب کیس سپریم کورٹ آگیا ہے اور نظر آ رہا ہے کہ غلط ہوا تو سپریم کورٹ آرٹیکل 187 کا استعمال کیوں نا کرے؟ جس پر فیصل واوڈا کے وکیل نے موقف اپنایا کہ اختیار تو سپریم کورٹ کا بہت ہے کسی کو بھی پھانسی لگا سکتے ہیں،چیف جسصٹ نے اس موقع پر کونسل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیس کے نکات پر سوچ لیجیے، فیصل واوڈا نااہلی کیس میں نا صرف سینئیر بلکہ دو سابق چئیرمین سینیٹ وکلاء ہیں،کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کرتے ہیں، وکیل وسیم سجاد نے اس موقع پر عدالت سے استدعا کی کہ آئیندہ ہفتے سماعت نا رکھیں گڑ بڑ لگ رہی ہے،جس پر جسٹص عمر عطاء بندیال نے حیرانگی سے پوچھا کہ آپ اگلے ہفتے گڑبڑ کی توقع کر رہے ہیں؟ بعد ازاں معاملہ کی سماعت 9 نومبر تک کے لئے ملتوی کر دی گئی ہے۔