کراچی (این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ شہریوں کو لاپتہ کرنا آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے،موجودہ حکومت کی کوشش ہے مسئلہ جلد حل ہو اس سے بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی ہورہی ہے،سوات میں دوبارہ دہشتگردی کی باتیں افواہ ہیں ہمارے سیکورٹی ادارے الرٹ ہیں،مسٹر ایکس اور مسٹر وائی کا،
عمران خان کو ہی پتہ ہوگا ہمت کریں اور نام بتا دیں جبکہ ایم کیو ایم کے کونیئرڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے رانا ثنااللہ کو لاپتہ افراد کی فہرست پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایسی بدنصیب ریاست میں رہتے ہیں جہاں لوگوں کو لاپتہ کرنا جرم تصور نہیں کیا جاتا،لاپتہ افراد کے معاملے پر ہر قانون سازی کرنے کو تیار ہیں، ہمارے احتجاج کو دہشت گردی کہنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔منگل کو وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی ہدایت پر وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ سردار ایاز صادق کے ہمراہ متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کے لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے ایم کیو ایم کے مرکز بہادرآباد پہنچے۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایم کیو ایم رہنماں سے ملاقات کی جس میں وفاقی وزرا امین الحق، فیصل سبزواری، سابق میئر وسیم اختر، ڈپٹی کنوینر کامران ٹیسوری و دیگر موجود تھے۔ ایم کیو ایم رہنماؤں نے لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کرادی، جنہوں نے اپنے پیاروں سے متعلق آگاہ کیا۔ملاقات کے دوارن ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنان کی لاشیں ملنے کے واقعات پر گفتگو ہوئی، اہلِ خانہ نے کہا کہ ہمارے فیملی ممبرز کئی کئی سال سے لاپتا ہیں، آپ کیا کررہے ہیں؟۔اس موقع پر وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پوری کوشش ہوگی کہ لاپتا افراد کی واپسی اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں، مسنگ پرسنز کا مسئلہ اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایم کیو ایم کو یقین دلایا ہے کہ ہم لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کوئی کسر اٹھا باقی نہیں رکھیں گے، اس معاملے سے پاکستان کی پوری دنیا میں بدنامی ہوتی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ لاپتہ افرادکی تلاش میں جو ہوسکا پوری کوشش کرینگے کیوں کہ ایم کیوایم کارکنوں کی بازیابی ریاست کے ذمے ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے لاپتہ کارکنوں کے پیاروں سے کہا کہ اللہ کے دیر ہے اندھیر نہیں،مظلوم کی آہ براہ راست اللہ کے پہنچتی ہے، کوئی کتنا بھی بڑا ظالم ہو اس کا ظلم ختم ہو کر رہتا ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ میں مشکور ہوں وزیر اعظم شہباز شریف کا جن کی ہدایت پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا آئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم ہر قانون سازی کے لیے تیار ہیں، ہم بس اتنا چاہتے کہ پیارے اپنے گھر آ جائیں، جب جرم ثابت نہیں کر پاتے تو لاپتہ کر دیئے جاتے ہیں، ہم اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے احتجاج اور اعتراض کو دہشت گردی کہنا بند کیا جائے، ہمیں سزا اتنی دی جائے جتنے ہم قصور وار ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں افراد کے لاپتہ ہونے کا معاملہ بند ہونا چاہیے، ہمارے احتجاج کو دہشت گردی کہنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جنہوں نے لاپتہ کیا ان کو سزا نہیں دلوانا چاہتے،
بس ہم اپنے پیاروں کو واپس دیکھنا چاہتے ہیں۔خالد مقبول صدیقی نے رانا ثنااللہ کو لاپتہ افراد کی فہرست پیش کردی۔ خالد مقبول نے کہا کہ یہ ہمارے لاپتہ کارکن ہیں، جن کا کئی عرصے سے کوئی پتہ نہیں ہے، ہم نے جو معاہدہ کیا، اس میں پہلا مطالبہ لاپتہ افراد کی بازیابی تھا۔وفاقی وزیرفیصل سبزواری نے چند اہم واقعات بھی رانا ثنا اللہ کے سامنے رکھے۔اس موقع پر وسیم اخترنے کہا کہ حکومت کب ہمارے مطالبات پورے کرے گی، کب کارکنان واپس آئیں گے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت پوری کوشش کررہی ہے،
جو کچھ ابھی سنا وہ دلخراش تھا،انصاف کے تقاضوں کو پورا کرکے بھرپور کردار ادا کروں گا، جو فہرست آپ نے دی اسے وزیر اعظم اور کابینہ کے سامنے بھی رکھوں گا۔صحافیوں سے بات چیت میں وزیر داخلہ نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ لاپتہ افراد کا معاملہ سنجیدہ مسئلہ ہے جس سے دنیا میں بدنامی ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم فیس سیونگ نہیں کر رہے،یہ پوری قوم کا مسئلہ ہے ہم خلوص نیت سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ سوات میں دوبارہ دہشتگردوں کی موجودگی کی صرف افواہ ہے،ہمارے سیکورٹی کے ادارے مکمل الرٹ ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کر رہے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کی جانب سے اسلام آباد کی طرف مارچ اور قومی اداروں کو تنقید بنانے سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ مسٹر ایکس اور مسٹر وائے کے بارے میں عمران خان کو پتہ ہونا چاہیے،اگر عمران خان میں اتنی جرات ہے تو وہ سیدھی بات کریں یا پھر نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ عمران خان کو اٹھا کر باہر کر دیا جائے، انہوں نے کہا کہ تمام لاپتہ خاندانوں سے ہمدردی رکھتے ہیں۔رانا ثنا اللہ نے کہاکہ تصادم کے راستے کے بجائے افہام و تفہیم سے اس مسئلے کو آگے بڑھارہے ہیں۔متدہ قومی موومنٹ کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وزیر داخلہ کو کراچی میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کیلئے بھیجنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اپیل کی کہ لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے،ہم ایسی بدنصیب ریاست میں رہتے ہیں جہاں لوگوں کو لاپتہ کرنا جرم تصور نہیں کیا جاتا۔