ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بار بار نشاندہی کے باوجود کچھ نہ ملا، کئی دنوں سے فاقے میں مبتلا سیلاب متاثرہ خاندان کا 14 سالہ بچہ بھوک سے نڈھال ہو کر انتقال کر گیا

datetime 7  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جیکب آباد(این این آئی) ٹھل میں سیلاب متاثرہ 14 سالہ بچہ بھوک سے نڈھال ہوکر انتقال کرگیا۔ تفصیلات کے مطابق ضلع جیکب آباد کی تحصیل ٹھل کی یونین کونسل شیرواہ میں سیلاب زدگان کا ایک 14 سالہ بچہ آزاد ولد بڈھو بھٹی بھوک، مفلسی، تنگدستی اور بیماری کی وجہ سے فوت ہوگیا ہے، فوت ہونے والے بچے کا خاندان کئی دنوں سے فاقے میں مبتلا تھا،

ارباب اختیار سے بار بار نشاندہی کرنے کے باوجود ان کو کچھ نہیں ملا، سیلاب میں پھنسا ہوا متاثر خاندان بھوک کی شدت کی وجہ سے خود کو ریسکیو کرکے بائی پاس ٹھل میں عارضی کیمپ بناکر بیٹھ گیاجہاں بھی ان کو کھانے کے لیے کچھ نہیں ملا تو وہ مجبور خاندان سیلاب میں منہدم ہونے والے اپنے گھر واپس چلے گئے جہاں وہ بچہ بیمار ہوکر فوت ہوگیا۔واضح رہے کہ بارش اور سیلاب کو 22 دن گذر گئے، گڑہی خیرو کے سیلاب متاثرین کی مشکلات کم نہ ہوئیں، حکومتی امداد پہنچ سکی اور نہ ہی کسی فلاحی تنظیم نے مزاج پرسی کی، سیلاب متاثرین بھوک اور بیماریوں سے مرنے لگے، سب مرجائیں گے پھر سندھ حکومت نوٹس لے گی، متاثرین۔جیکب آباد کی تحصیل گڑہی خیرو میں برساتی سیلاب کو 22 دن گذر جانے کے باوجود اس وقت تک سیلاب متاثرین کی مشکلات کم نہ ہو سکیں، متاثرین تک نہ حکومتی امداد پہنچ سکی اور ہی کسی فلاحی تنظیم نے گڑہی خیرو کے عوام کی مزاج پرسی کی، سیلاب کی وجہ سے تعلقہ گڑہی خیرو کی مختلف یونین کونسلزکے گوٹھ رمضان بھٹی، صاحب خان بھٹی، سردار واہ بھٹی، چیزل آباد، ڈرگھ پور، گل حسن دیناری، علی حسن عمرانی، محمد پناہ بروہی، محر علی بروہی، علی نواز جلبانی سمیت سینکڑوں دیہات اور شہر کے مختلف محلوں کے سیلاب متاثرین بے سرو سامانی کے عالم اور شدید گرمی کے موسم میں چوبیس گھنٹے کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں،

سندھ حکومت کے بلند و بانگ دعوؤں اور اعلانات کے باوجود سیلاب متاثرین کو ایک بھی ٹینٹ مل سکا نہ راشن اور نہ ہی پینے کے کا صاف پانی میسر ہو سکا، متاثرین خوراک کی کمی کی وجہ سے بھوک اور بیماریوں سے لڑ رہے ہیں، متاثرین انتہائی مجبوری کے عالم میں سیلاب کا پانی پینے پر مجبور ہیں، بھوک اور آلودہ پانی پینے کی وجہ سے بچوں، عورتوں اور بزرگوں سمیت متعدد افراد گیسٹرو، ڈائریا اور ملیریا کی وجہ سے بیماریوں سے مر رہے ہیں، مختلف بیماریوں اور بھوک کی وجہ سے اس وقت تک علاقے میں بیس سے زائد اموات ہو چکی ہیں،

مگر سندھ حکومت سمیت دیگر فلاحی تنظیموں نے بھی گڑہی خیرو کے عوام کو اس مشکل گھڑی میں بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے، متاثرین نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت اور یہاں سے منتخب نمائندوں کی بے حسی دیکھ کر لگتا ہے کہ جب سب متاثرین بھوک اور بیماریوں سے مر جائیں گے پھر ہی سندھ حکومت معاملے کا نوٹس لے گی، سیلاب متاثرین نے سندھ حکومت، وفاقی حکومت، سمیت مخیر حضرات اور فلاحی تنظیموں سے معاملے کا نوٹس لے کر فوری طور پر علاقے میں سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کا کام شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بصورت دیگر حقوق کی حاصلات کے لیے احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…