بدھ‬‮ ، 08 اکتوبر‬‮ 2025 

جسٹس کاظم علی ملک میڈیاپربیان بازی کرکے مشکل میں پھنس گئے

datetime 26  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)آ ئینی ماہرین نے لاہور کے الیکشن ٹریبیونل کے جج جسٹس (ر) کاظم علی ملک کی طرف سے میڈیا پر آ کر بیان دینے کو ججوں کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجاز حکام کو مذکورہ جج کے اس اقدام کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ الزامات لگنے کے صورت میں جج کے پاس دو ہی راستے ہوتے ہیں یا وہ الزام لگانے والے کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرے اور یا پھر ان کے خلاف ہتکِ عزت کا دعوی دائر کرے کسی جج کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ٹی وی چینل پر آ کر اپنے دیے گئے فیصلوں کا دفاع کرے ۔سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس سعید الزمان صدیقی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا عدالتی فیصلے سنائے جانے کے بعد وہ پبلک پراپرٹی بن جاتے ہیں اور ہر ایک کو اس پر رائے دینے کا حق ہے۔انھوں نے کہا کہ کسی جج کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ٹی وی چینل پر آ کر اپنے دیے گئے فیصلوں کا دفاع کرے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ کوئی جج کسی ٹاک شو میں بیٹھ کر اپنے فیصلوں کا دفاع کرے۔سعید الزمان صدیقی کا کہنا تھا کہ ایسے الزامات لگنے کے صورت میں جج کے پاس دو ہی راستے ہوتے ہیں یا وہ الزام لگانے والے کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرے اور یا پھر ان کے خلاف ہتکِ عزت کا دعوی دائر کرے۔انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اس واقعے کا نوٹس لینا چاہیے اور مذکورہ ٹریبیونل کے جج سے اس بات کی وضاحت طلب کی جانی چاہیے۔سابق وفاقی وزیر قانون اور سینیئر آئینی ماہر ایس ایم ظفر کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سردار ایاز صادق نے ٹریبیونل کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس لیے انھیں اس موقع پر ٹی وی پر آ کر ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا کیونکہ ان کا یہ بیان مقدمے پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔ا انہوں نے کہا کہ اگر انھوں نے اپنی درخواست میں جج کے متعصب ہونے کا ذکر کیا تو پھر عدالت عظمی ٹریبیونل کے جج کو بھی طلب کر سکتی ہے۔سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا جج کو نہیں بلکہ ان کے فیصلوں کو بولنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک جماعت کی طرف سے ٹریبیونل کے جج کو تنقید کا شنانہ بنایا جارہا ہے تو جج کو اس تنقید کو برداشت کرنا چاہیے۔کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ اگر چہ کاظم علی ملک نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے لیکن الیکشن کمیشن ان کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتا۔ واضح رہے کہ ایک روز قبل صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے الزام عائد کیا تھا کہ الیکشن ٹریبیونل کے جج کاظم علی ملک نے 2013 کے عام انتخابات میں اپنے بیٹے کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن کا ٹکٹ مانگا تھا لیکن انکار کرنے پر انھوں نے قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق کے خلاف انتخابی عذرداری کا فیصلہ دیا ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو تعصب پر مبنی قرار دیا۔جسٹس (ر)کاظم علی ملک نے ایک ٹی وی پروگرام پر آ کر ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگر صوبائی وزیر قانون ان کے بیٹے کی پارٹی ٹکٹ لینے سے متعلق کوئی درخواست کی کاپی دِکھا دیں تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ وفاقی وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے بھی قومی اسمبلی کے اس فیصلے کے بعد سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں تاہم وفاقی وزیر اطلاعات نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سعودی پاکستان معاہدہ


اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…