بیجنگ (این این آئی)چین کی فوج امریکی ایوان نمایندگان کی اسپیکرنینسی پیلوسی کی تائیوان آمد کے ردعمل میں آبنائے تائیوان میں جنگی کارروائیاں شروع کرے گی۔بیجنگ نے پیلوسی کے دورے کوانتہائی خطرناک قراردیا ہے۔چین کی پیپلزلبریشن آرمی کے ترجمان ووکیان نے سرکاری ذرائع ابلاغ کوبتایا کہ چینی فوج ہائی الرٹ ہے۔ وہ خطرات کا مقابلہ کرنے، قومی خودمختاری اورعلاقائی
سالمیت کا مضبوطی سے دفاع کرنے،بیرونی مداخلت اورتائیوان کی آزادیکے حامی علاحدگی پسندوں کی کوششوں کو سختی سے ناکام بنانے کے لیے متعدد اہدافی فوجی کارروائیاں شروع کرے گی۔کیان نے مزید کہا کہ پی ایل اے کی ایسٹرن کمانڈ تائیوان کے ارد گرد مشترکہ فوجی کارروائیاں کرے گی۔ان میں جزیرے کے شمال، جنوب مغرب، جنوب مشرق میں مشترکہ بحری اور فضائی مشقیں، آبنائے تائیوان میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے توپ خانے کی فائرنگ اور منگل کی رات سے جزیرے کے سمندری علاقوں میں روایتی میزائل تجربات شامل ہیں۔بیجنگ میں وزارت خارجہ نے نینسی پیلوسی کے تائیوان میں اترنے کے بعد ایک بیان میں کہاکہ یہ دورہ ایک چین کے اصول اور چین اورامریکاکے تین مشترکہ اعلامیوں کی دفعات کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس کا چین اور امریکا کے تعلقات کی سیاسی بنیاد پر شدید اثرپڑا ہیاور یہ چین کی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔
اس نے مزید کہاکہ امریکا اپنے حصے کے طور پرتائیوان کوچین پرقابوپانے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہاہے۔وہ مسلسل ایک چین کے اصول کو مسخ کرتا ہے، دھندلاتا اور کھوکھلا کرتا ہے، تائیوان کے ساتھ اپنے سرکاری تبادلوں کوتیزکرتا ہے اورتائیوان کی آزادی اورعلاحدگی پسندی کی سرگرمیوں کو حوصلہ دیتا ہے۔
آگ سے کھیلنے کی طرح یہ چالیں انتہائی خطرناک ہیں۔ جو لوگ آگ سے کھیلتے ہیں،وہ اس سے ہلاک بھی ہوجاتے ہیں۔چینی وزیرخارجہ وانگ یی نے کہا:یہ شرمناک ہے کہ امریکا تائیوان کے سوال پراپنے وعدے پراعتماد توڑتا ہے جس سے اس کی اپنی قومی ساکھ کھوکھلا ہوجائے گی۔انھوں نے مزید کہاکہ کچھ امریکی سیاست دان صرف اپنے مفادات کی پرواکرتے ہیں۔
تائیوان کے سوال پرکھلم کھلا آگ سے کھیلتے ہیں، خود کوایک ارب چالیس کروڑ چینی عوام کا دشمن بناتے ہیں اور وہ یقینی طور پر کسی اچھی جگہ پر ختم نہیں ہوں گے۔واضح رہے کہ امریکانے تائیوان کے بارے میںتزویراتی ابہامکی ایک دیرینہ پالیسی اختیار کررکھی ہے۔
وہ اس کے تحت تائیوان کے دفاع کو مضبوط بنانے کی اجازت دیتا ہے لیکن واضح طور پراس کی مدد کونہیں آتا۔بیجنگ تائیوان کوایک باغی علاقہ سمجھتا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو اسے طاقت کے ذریعے ضم کرلیا جائے گا۔اس نے پیلوسی کے دورے کو تائیوان کی آزادی کو تسلیم کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔