لندن(این این آئی)ڈیپ مائنڈ نامی برطانوی کمپیوٹر پروگرامنگ ادارے نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایک ایسا پروگرام تیار کر لیا ہے جس کی بدولت اب تک کے تمام معلوم شدہ پروٹین کی ساخت دریافت کرنا ممکن ہوگیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق محققین نے ایلفا
فولڈ پروگرام کے ذریعے اس کارنامے کو انجام دیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت موجود تمام معلوم شدہ پروٹین کا ایک ایسا ڈیٹابیس بنایا گیا ہے جس میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے پروٹین کی ساخت اور شکل کو عین گوگل کی طرح تلاش کرکے اس کی تفصیلات دیکھی جاسکتی ہیں۔اس پروگرام کو ڈیپ مائنڈ نے پہلی بار 2018 میں تیار کیا تھا جو گزشتہ برس جولائی میں عوام کے لیے جاری کر دیا گیا تھا۔یہ ایک اوپن سورس پروگرام ہے جو کہ امینو ایسڈز کی ترتیب کے مطابق پروٹین کے 3D اسٹرکچر کی پیشگوئی کرتا ہے۔ امینو ایسڈز کی مدد سے ہی جسم میں پروٹین بنتا ہے۔کونسا پروٹین کس کام آئے گا، اس کا انحصار پروٹین کی ساخت پر ہے۔ ایلفا فولڈ پروگرام کے ڈیٹا بیس میں اب تک کے معلوم شدہ 20 کروڑ پروٹین کے ڈھانچوں کا ڈیٹا محفوظ ہے۔ اس سے مختلف امراض کے علاج کے نئے در کھلیں گے، ہم نا صرف امراض کو اچھی طرح جان سکیں گے بلکہ ان کے علاج کے نت نئے طریقے بھی سامنے آئیں گے۔امریکی مالیکیولر بائیولوجسٹ سائرس لیونتھل کا کہنا تھا کہ پروٹین زندگی کی بنیاد ہیں جو امینو ایسڈ کے زنجیری سلسلے بناتے ہیں۔ لیکن پروٹین کی ساخت انتہائی چھوٹی اور ناقابل شناخت ہوتی ہے۔ جو بیکٹیریا سے لے کر پودوں اور جانوروں الغرض تمام جانداروں کے جسم میں بنتا ہے۔ یہ تشکیل پانے کے بعد صرف ملی سیکنڈز میں سمٹ جاتے ہیں۔اس عمل کو پروٹین فولڈنگ کہتے ہیں۔