کوئٹہ (این این آئی) وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والی حالیہ بارشوں نے ایک سو سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے انسان قدرتی آفات کے آگے بے بس ہے لیکن مشکل کی اس گھڑی میں حکومت اپنے عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے انہوں نے کہا کہ نقصانات بہت زیادہ ہیں
اور بلوچستان آدھا پاکستان ہے وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے ریسکیو اور متاثرین کی بحالی کے حوالے سے ہر ممکن تعاون کی یقین دھانی کروائی ہے۔بلوچستان میں شدید بارشیں آفت بن کر ٹوٹ پڑیں جہاں کان مہترزئی میں سیلابی ریلہ خاتون اور بچوں سمیت 5 افراد کو بہا لے گیا، 100 سے زائد گھر گرگئے اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق کان مہترزئی کے علاقے زغلونہ اور یعقوب کاریز میں سیلاب نے تباہی مچادی جس سے 100 سے زائد گھر اور فصلیں سیلاب میں بہہ گئیں۔پی ڈی ایم اے کے مطابق توبہ اچکزئی اور پاک افغان سرحدی علاقوں سمیت ژوب، قلعہ سیف اللہ، زیارت، پشین اور قلعہ عبداللہ میں رات سے موسلادھار بارش کا سلسلہ تیز ہوگیا، ڈیمز کے اسپیل ویز کھولنے سے توبہ اچکزئی کے نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔چمن، پشین، مسلم باغ، کان مہترزئی، قلعہ سیف اللہ میں بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن جاری ہے، ریسکیو ٹیم نے سیلاب میں بہہ جانے والی خاتون اور 2 بچوں کی لاشیں نکال لیں،2بچے تاحال لاپتا ہیں، مکانات منہدم ہونے سے 15 افراد زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔پاک افغان سرحدی علاقوں میں موسلاھاربارشوں سے باب دوستی بارڈر بند ہوگیا، ڈیمز اوورفلو ہونے سے صورتحال مزید خراب ہوگئی، سوراب میں ندی کا بند ٹوٹنے سے ہوٹل، کئی دکانیں اور گاڑیاں بہہ گئے،
صوبے میں متعدد سڑکیں اور پل بہہ جانے سے علاقوں کا آپس میں اور صوبے کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ جگہ جگہ سے منقطع ہوگیا۔صوبے میں بدترین صورتحال کے باعث مسافربسیں بیچ راستوں میں پھنسی ہیں، مال بردارگاڑیاں بھی راستے کھلنے کی منتظر ہیں جب کہ پیٹرولیم مصنوعا ت، ادویات اورکھانے پینے کی اشیا کی قلت پیدا ہونے لگی ہے۔وڈھ، بیلہ، اوتھل اور وندر کے علاقوں میں مسافر بڑی تعداد میں پھنسے ہوئے ہیں جب کہ
ٹاورز بہہ جانے سے مواصلاتی نظام مفلوج ہوگیا ہے،کوئٹہ کراچی شاہراہ پر دوبارہ بارش سے بھی مسافروں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے اور حکام کا کہناہے کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ اتوار تک بند رہیگی۔چیف سیکرٹری بلوچستان کا کہنا ہیکہ صوبے میں 500 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جس سے بے پناہ نقصان ہوا، اب تک حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد 111 ہوگئی جب کہ سیکڑوں مویشی بھی ہلاک ہوگئے۔دوسری جانب پاک فوج اورایف سی اہلکار بھی سیلاب اوربارشوں سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف رہے۔