منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

سیاسی انتشار سے بڑھتے کرنسی بحران نے انڈسٹری کو لپیٹ میں لے لیا

datetime 28  جولائی  2022 |

کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک) سیاسی انتشار اور عدم استحکام سے بڑھتے کرنسی بحران نے ملک کی انڈسٹری کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ، کسٹمز ٹیرف چیپٹر 84اور 85کی درآمدات پر پابندی سےملک کی انڈسٹری شدید مشکلات کا سامنا ہے، صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ اگر مشینری اورمشینوں کے پرزہ جات نہیں آئیں گے تو انڈسٹری کا بتدریج

بند ہونا لازم ہے ، کچھ سیکٹرز نے تو پروڈکشن کم بھی کر دی ہے۔روزنامہ جنگ میں سہیل افضل کی شائع خبر کے مطابق ملک میں ڈالر کی قلت کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے اسٹیٹ بینک کے فارن ایکس چینج ڈیپارٹمنٹ ( ایف ای او ڈی ) نے اپنے ایک سرکلر کے ذریعےکسٹمز ٹیرف چیپٹر84اور 85کی درآمدات کے لئے ادائیگی اپنی منظوری سے مشروط کر دی ہے ،ایف ای او ڈی کی اس شرط کے بعد کمرشل بینک درآمد کنندگان کو ڈالر دینے سے گریزاں ہیں، بہت معمولی اور کم مالیت کی کنسائمنٹ کےلئے تو اجازت مل رہی ہے لیکن5ہزار ڈالر سے زیادہ کی کنسائمنٹ پر اسٹیٹ بینک ڈالر کی منظوری نہیں دے رہا، 5جولائی کے جاری کر دہ اس سرکلر سے ہر قسم کی پلانٹ اور مشینری ،کیپٹل گڈز اور خام مال وغیرہ کی درآمد بند ہو چکی ہے مختلف پورٹس پر 2ہزار کے قریب کنسائمنٹ پھنس گئی ہیں جبکہ اتنی ہی مقدار میں راستے میں ہیں ،اس سے قبل حکومت نے لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کی تھی جس سے ایک ہزار کے قریب کنسائمنٹ ایک ماہ سے زیادہ عرصے تک پورٹ پر پھنسے رہے اور درآمد کند گان کو لاکھوں ڈالر کا ڈیمرج شپنگ کمپنیوں کا ادا کرنا پڑ رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے ان لگژری اشیاء کی کنسائمنٹ کی کلیئرنس کا فیصلہ کرنے کے بعد شپنگ کمپنیوں کو ڈیمرج میں رعایت دینے کا کہا لیکن شپنگ کمپنیوں نے 23؍ جو لائی کو کسٹمز کی جانب سے لکھے گئے خط کا 27؍ جولائی کی شام تک کو ئی جواب نہیں دیا۔

صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ انڈسٹری کو چلانے کے لئے سپلائی چین ہو تی ہے ،بڑی صنعتوںکو خام مال کی مسلسل ضرورت ہوتی ہے اسی طرح چیپٹر 84اور 85کے تحت مشینوں کے معمولی پرزہ جات بھی شامل ہیں ،اس فیصلے کے سب سے زیادہ منفی اثرات، آٹو انڈسٹری، موبائل فون فیکچرز اور بڑی صنعتوں پر پڑے ہیں۔

سب سے زیادہ پریشان وہ صنعت کار ہیں جن کے کنسائمنٹ پورٹ پر پہنچ چکے ہیں اور ان کو بیرون ملک سے سامان بھیجنے والے رقم کا تقاضا کر رہے ہیں لیکن وہ انھیں رقم موجود ہونے کے باوجود بھیج نہیں سکتے ،کیش انگیسٹ ڈاکومنٹ (سی اے ڈی) کےتحت مال منگوانے والے صنعت کاروں کا موقف ہے کہ بروقت ادائیگی نہ ہونے سے ان کےکلائنٹ ناراض ہو رہے ہیں اور وہ ملک کے مفاد میں انھیں یہ بھی بتانے سے گریزاں ہیں کہ انھیں ڈالر نہیں مل رہے۔

تاہم اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ وہ مستقبل میں انھیں مال نہیں دیں گے۔ صنعت کا روں کا کہنا ہے کہ انھیں ناکردہ گناہوں کی سزا مل رہی ہے ، ہمارے درآمدی آئٹم ممنوعہ آئٹم نہیں ہیں ، یہ انڈسٹری کے آئٹم ہیں ، اس حکومتی فیصلے سےہمیں بھاری ڈیمرج ادا کرنا پڑے گا ،دیوالیہ ہم ہو نگے ، حکومت ہماری انڈسٹری بند کرنا چاہتی ہے ۔

ذرائع کے مطابق ایف پی سی سی آئی ، پاکستان بزنس کونسل،صنعت کاروں کی نمائندہ تنظیموں نے اس سلسلے میں اہم حکومتی شخصیات سے رابطہ کر کے مسئلے کی سنگینی سے آگا ہ کیا ہے ،لیکن مسئلہ تاحال التواء کا شکار ہے ، رابطہ کرنے پر وزارت خزانہ کے ایک افسر نے کہا کہ وہ اس مسئلے سے آگاہ ہیں اس سے بڑھتے مسائل کا بھی انھیں علم ہے لیکن ڈالر پر دباؤ روکنے کے لئے درآمدات پر عائد یہ پابندی اگست کے تیسرے ہفتےتک بر قرار رہے گی ،آئی ایم ایف سے قسط ملے گی تو یہ پابندی فوری ختم کر دی جائے گی ،اس سلسلے میں واضح ہدایات موجود ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…