واشنگٹن(این این آئی)امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ میں اس بات پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں کہ آیا مہنگائی کو کم کرنے کے لیے چین پر عائد اضافی محصولات کی میعاد ختم ہونے کی اجازت دی جائے یا پھر بیجنگ کے خلاف ان اقدامات کی تجدید کی جائے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق وائٹ ہائوس نے بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اب اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیا مہنگائی کو کم کرنے کے لیے بعض چینی درآمدات پر ٹرمپ دور میں جو اضافی محصولات عائد کی گئی تھیں، ان کو ختم کر دیا جائے یا نہیں۔وائٹ ہائوس کی پریس سکریٹری کیریئن ژاں پیئر نے کہا کہ بائیڈن کی ٹیم اب بھی اس حوالے سے مختلف حکمت عملیوں پر غور کر رہی ہے اور ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس میں بہت طرح کے مختلف عناصر ہیں، خاص طور پر پچھلی انتظامیہ نے یہ ٹیرف بہت ہی غیر منظم طریقے سے نافذ کیے تھے۔انہوں نے مزید کہاکہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر ہمارے پاس درست نقطہ نظر موجود ہونا چاہیے۔ تاہم دوسری جانب امریکی تجارتی نمائندہ کیتھرین تائی نے کہا کہ وہ اس اضافی ڈیوٹی سے ملنے والے فوائد کو ترک کرنے سے گریزاں ہیں۔ لیکن امریکی محکمہ خزانہ کی سکریٹری جینٹ ایلن نے اس پر اپنے رد عمل میں کہا کہ بعض محصولات سے توکوئی بھی اسٹریٹیجک مقصد حاصل نہیں ہو رہا ہے۔ایلن نے یہ بھی دلیل دی کہ ٹیرف کو از سر نو ترتیب دینے سے افراط زر کی شرحوں میں کسی حد تک کمی آسکتی ہے، جو کہ فی الوقت 40 برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔