اسلام آباد، لاہور(این این آئی، آن لائن)حکومت نے اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کو منانے کی کوشش تیز کر دیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کا ایم کیو ایم اور بی اے پی کے قائدین سے رابطہ ہوا ہے، ایم کیو ایم نے وزیراعظم سے معاہدے پر مکمل عملدرآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ اگر تحریری
معاہدے پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو ہم اپنے فیصلے میں آزاد ہیں۔ذرائع کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کا وفاقی حکومت سے ایک اور وزارت کا مطالبہ کیا ہے۔عوامی نیشنل پارٹی نے حکومت سے علیحدگی سے متعلق فیصلے پر اہم اجلاس رواں ہفتے طلب کر رکھا ہے،تینوں اتحادی جماعتوں میں سے کسی کے بھی علیحدگی ہونے سے وفاقی حکومت اکثریت ختم ہوجائے گی۔دوسری جانب پنجاب میں ضمنی انتخابات کے معرکہ کے لئے مسلم لیگ ن نے پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز شریف ضمنی انتخابات کی کامیابی کے لیے خود متحرک ہوگئے ہیں جبکہ لیگی امیدواروں کی درخواست پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو بھی میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق مریم نواز لاہور کے 4 حلقوں میں عوامی اجتماعات سے خطاب کریں گی جبکہ پنجاب کے دیگر ضمنی انتخابات والے حلقوں میں بھی ورکرز کنونشن سے خطاب کریں گی۔
پارٹی ذرائع کے مطابق وزیراعلی حمزہ شہباز نے ضمنی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے قواعد و ضوابط پر مکمل عملدرآمد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے خود کو صرف انتخابی حکمت عملی اور انتخابی مہم کی نگرانی تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حمزہ شہباز نے ضمنی انتخابات کے حلقوں میں یونین کونسل کی سطح پر مختلف کمیٹیاں تشکیل دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے متحرک کارکنوں کو انتخابی مہم، جلسوں اور ریلیوں کے انعقاد کی ڈیوٹیاں لگا دی ہیں۔ اس سلسلے میں سابقہ بلدیاتی نمائندوں پر مشتمل یونین کونسل لیول پر کوآرڈینیٹرز بھی مقرر کئے گئے ہیں۔
یہ کوآرڈینیٹرز اپنی اپنی یونین کونسلوں میں پولنگ ڈے پر لوگوں گھروں سے نکال کر پولنگ سٹیشن پر پہنچانے کے ذمہ دار ہوں گے۔ پارٹی قیادت نے مسلم لیگ ن کے کمزور حلقوں میں اہم لیگی عہدیداروں کو بھی انتخابی مہم میں شریک ہونے کی ہدایت کی ہے۔