اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر ہم نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ملک میں مہنگائی ہے ،بہت جلد اس کو نیچے لے کر آئیں گے، امیروں پر ٹیکس لگا رہے ہیں ،وزیرِ اعظم شہباز شریف کے بیٹے کی کمپنی پر ٹیکس لگایا ہے،نئے ٹیکس سے میری اپنی کمپنی کا 20 سے 25 کروڑ روپے کا ٹیکس بڑھ جائیگا۔
عمران خان کی حکومت آئی تو 25ہزار کا قرض تھا گئی تو 45ہزار ارب تک جا پہنچا ،جھوٹی تقریریں کرنا خود مختاری نہیں ہوتی،جب آپ اتنے قرض لیں گے تو کس طرح سے خود مختاری کی بات کرسکتے ہیں، اصل خودمختاری تو تب ہوگی جب ملک کا بجٹ خسارہ ختم ہوگا، جب ہمیں مزید قرض نہیں لینا پڑیگا،اگر جیسے ہی عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں نیچے آتی ہیں تو پاکستان میں جو کچھ کرسکتے ہیں کریں گے،عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت اقدامات کر رہی ہے، مزید یوٹیلیٹی اسٹورز بنائیں گے، عزت کے ساتھ کم قیمت پر لوگوں کو چیزیں فروخت کریں گے۔ جمعرات کو یہاں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم امیر لوگوں پر مزید ٹیکس لگائیں گے، جن کی آمدنی 15 کروڑ روپے ہے ان پر مزید ایک فیصد جن کی آمدنی 20 کروڑ سے زیادہ ہے ان پر 2 فیصد جن کی آمدنی 25 کروڑ روپے سے زیادہ ہے ان پر 3 فیصد اور جن کی آمدنی 30 کروڑ روپے سے زیادہ ہے ان پر 4 فیصد سے زیادہ مزید ٹیکس عائد کریں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ جو اس قابل ہیں کہ مزید ٹیکس دے سکتے ہیں ان پر نئے ٹیکس عائد کر رہے ہیں، جو سپر ٹیکس لگائے ہیں ان کو تفصیلات کل کو بتاؤں گا، سب سے پہلے شوکر پر ٹیکس لگایا ہے جس کی وزیراعظم کی کمپنی ہے ،نئے ٹیکس سے میری اپنی کمپنی کا بھی کم از کم 20 سے 25 کروڑ روپے کا ٹیکس بڑھ جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ بجٹ خسارہ کیا، عمران خان نے 4 بڑے بجٹ خسارے کیے۔سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں صرف پونے 4 سال کے قلیل عرصے کے دوران پاکستان کے مجموعی قرض میں 80 فیصد کا اضافہ کردیا ۔
جب ان کی حکومت آئی تھی تو 25 ہزار کا قرض تھا ان کی حکومت گئی تو پاکستان کا قرضہ 45 ہزار ارب ہو گیا تھا۔مفتاح اسماعیل نے کہاکہ جب آپ اتنے قرض لیں گے تو کس طرح سے خود مختاری کی بات کرسکتے ہیں، اصل خودمختاری تو تب ہوگی جب ملک کا بجٹ خسارہ ختم ہوگا، جب ہمیں مزید قرض نہیں لینا پڑے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان پاکستان کا 120 ارب روپے کا ماہانہ خسارہ چھوڑ کر گئے تھے، ایک لاکھ 20 کروڑ روپے کا خسارہ صرف پیٹرول و ڈیزل کی مد میں ہو رہا تھا، وہ یہ خسارہ صرف اپنی حکومت بچانے کیلئے کر رہے تھے، عمران خان ملک کو دیوالیہ کرکے سری لنکا بنانے جا رہے تھے، جب پیٹرول سستا تھا، جب آپ مہنگائی کر رہے تھے تب تو عمران خان کو مہنگائی کا خیال نہیں آیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ لوگوں کو نیوٹرل نہیں ہونا چاہیے تو عمران خان کو خود بھی تو پرو پاکستانی ہونا چاہیے تھا، پاکستان کو دیوالیہ ہونے کی جانب تو نہیں لے کر جانا چاہیے تھا، عمران خان کیوں ایسا کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، ہم نے پیٹرول کی قیمت بڑھا کر پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے دوران پیٹرول پر سبسڈی دی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے دن کہا تھا کہ پیٹرول کی قیمت بڑھانا لازمی ہے، یہ فیصلے وزیراعظم کے لیے بہت مشکل تھے، ہماری غلطی ہو یا نہ ہو لیکن ہم ایک ایک چیز کی قیمت کے ذمے دار ہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچائیں، آج اللہ کی مہربانی سے کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مارکیٹ اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے تاہم آج اسٹاک مارکیٹ میں بہتری آئی ہے اور روپے کی قدر بھی مستحکم ہونے جارہی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا اور یکطرفہ طور پر تیل کی قیمت کم کی، اب عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کو دیکھ رہے ہیں اور یقین دلاتا ہوں اگر جیسے ہی عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں نیچے آتی ہیں تو پاکستان میں جو کچھ کرسکتے ہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد یہ پہلے 15 دن ہیں جن میں پیٹرول اور ڈیزل پر کوئی نقصان نہیں ہورہا، اس سے پہلے پیٹرولیم مصنوعات کو نقصان میں بیچ رہے تھے۔انہوں نے کہاکہ شہباز شریف کے دور میں چینی کی قیمت کم ہوئی، عمران خان کے دور میں چینی کی قیمت میں کیوں کمی نہیں ہوئی، عمران خان بتائیں کہ ان کے دور میں چینی کی قیمت میں کیوں اضافہ ہوا۔
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ جب پی ٹی آئی کے رہنما ملک میں مہنگائی سے متعلق بات کرتے ہیں تو مجھے خوشی ہوتی ہے کہ انہیں بھی مہنگائی کی فکر ہے جو خود مہنگائی کے کپتان ہیں، اصل خود مختاری یہ ہوتی ہے کہ آپ کو کسی کے سامنے جھولی نہ پھیلانی پڑے، جھوٹی تقریریں کرنا خود مختاری نہیں ہوتی۔
امریکی صدر سے ملاقات کے بعد یہ کہنا کہ میں ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں، یہ خود داری نہیں ہوتی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ خود داری یہ ہوتی ہے کہ آپ اپنے ملک کے امیر لوگوں کو کہیں کہ ٹیکس دو جو ہم نے کیا، اگر ہم دیوالیہ ہو جاتے تو لوگ آپ کے اثاثوں پر قابو پاتے، ہم ملک میں معاشی استحکام لے کر آرہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آج بھی ہم پورے پاکستان میں 70 روپے فی کلو چینی اور 40 روپے کلو آٹا بیچ رہے ہیں، عمران خان کے دور میں چینی کی قیمت 150 روپے تک گئی، پوری دنیا میں گھی مہنگا ہوا، ملک میں جب گھی کی کمی ہونے لگی تو شہباز شریف نے خود انڈونیشیا کے صدر کو فون کیا، ایک وزیر اپنے خرچے پر انڈونیشیا گیا، وہاں سے تیل کی شپمنٹ کرائی، آج بھی ملک میں یوٹیلیٹی اسٹورز پر گھی 300 روپے کلو میں فروخت کیا جا رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کو غریب کا احساس ہے، اس سلسلے میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت اقدامات کر رہی ہے، مزید یوٹیلیٹی اسٹورز بنائیں گے، وہاں عزت کے ساتھ کم قیمت پر لوگوں کو چیزیں فروخت کریں گے۔انہوں نے کہاکہ خوشی ہے کہ اب پی ٹی آئی والے کہہ رہے ہیں کہ مہنگائی کو دیکھنا حکومتی ذمہ داری ہے۔
پہلے وہ کہتے تھے کہ مہنگائی دیکھنا حکومت کی ذمے داری نہیں ہوتی۔وزیر خزانہ نے کہاکہ عمران خان آلو، پیاز کی قیمتیں نہیں جاننے آئے تھے تو کیا کرنے آئے تھے؟۔ وزیر خزانہ نے بتایاکہ چین 2.3 بلین ڈالرز دینے پر تیار ہے، امید ہے کل تک یہ رقم مل جائے گی، نہیں تو پیر کو رقم ٹرانسفر ہو جائے گی۔وفاقی وزیرِ خزانے نے کہا کہ لنگر خانوں پر فلاحی ادارے کے پیسے خرچ ہوئے، ہم ایک ایک چیز کی قیمت کے ذمہ دار ہیں۔