اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور آئی ایم ایف نے بجٹ 2022-23میں ایف بی آر کے ہدف پر نظرثانی کرنے اور اگلے مالی سال میں سرپلس محصولات حاصل کرنے اور اخراجات کو کم کرنے کے لیے وسیع تر معاہدے کو تیار کرلیا ہے۔روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی
شائع خبر کے مطابق پاکستان اورعالمی مالیاتی فنڈ کے عملے کے درمیان بجٹ 2022-23پر اتفاق رائے کے لیے خاطر خواہ پیش رفت ہوئی اور اب آئی ایم ایف مالیاتی اور اقتصادی پالیسیوں(ایم ای ایف پی) کا مسودہ جمعہ یا پیر کو شیئر کرے گا۔آئندہ چند دنوں میں آئی ایم ایف اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان مالیاتی اہداف کے طریقہ کار وضع کریں گے جن میں خالص بین الاقوامی ذخائر،خالص ملکی اثاثوں اور مانیٹری پالیسی کو مزید سخت کرناشامل ہے۔منگل کی رات وفاقی وزیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے بجٹ کی تفصیلات کو حتمی شکل دیتے ہوئے خاطر خواہ پیش رفت کی، اب آئی ایم ایف کے ذریعے جلد ہی ایم ای ایف پی شیئر کیا جائیگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے 50ہزار سے ایک لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والوں پر 1200 روپے ٹیکس لگانے کا آئی ایم ایف کا مطالبہ تسلیم کر لیا ہے،حکومت نے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تاہم ناکام رہی.آئندہ مالی سال کے لیے ایف بی آر کا ہدف 7004ارب روپے سے بڑھا کر 7442ارب روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے، 152 ارب روپے کا ریونیو سرپلس حاصل کرنے کیلئے اخراجات کے ہدف پر نظر ثانی کی گئی۔