پیر‬‮ ، 28 جولائی‬‮ 2025 

شہباز حکومت کیلئے نئی مشکل، عمران خان نے بڑا اعلان کر دیا

datetime 21  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے وفاقی حکومت پر خود کو این آر او دینا کا الزام عائد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے سے کی گئیں ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے،

جس قوم کے اندر کرپشن ہو وہ ترقی نہیں کرسکتی، فیک اکاؤنٹس میں اومنی کے حوالے سے آصف زرداری اور شہباز شریف کی 8 ارب کی باہر سے ٹی ٹیز آئیں، اب یہ سارے بچیں گے، جس کے لیے سیکشن 14 میں ترمیم کی ہے،ملک کا مذاق اڑایا گیا ہے، جن لوگوں نے بے شرمی سے نیب کی ترامیم منظور کی ہیں، ان کو بے شرمی کی وجہ سے جیل میں ڈالنا چاہیے۔ منگل کو یہا ںپریس کانفرنس میں عمران خان نے کہا کہ حکومت نے نیب کے حوالے سے جو ترامیم کی ہیں، اس کو ہم نے اسی ہفتے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس قوم کے اندر کرپشن ہو وہ ترقی نہیں کرسکتی، جس قوم کے اندر انصاف نہ ہو یعنی قانون کی حکمرانی نہ ہو تو کرپشن اس کی نشانی ہے۔انہوںنے کہاکہ جس ملک میں ایک طبقہ قانون سے اوپر ہو اور قانون صرف کمزوروں کیلئے ہو تو وہ ملک تباہ ہوجاتے ہیں، بنانا ریاست بنتے ہیں اور ان کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ اگر کوئی قوم امیر ہے تو اس لیے نہیں ہے وہاں وسائل زیادہ ہیں اور اگر کسی قوم میں غربت زیادہ ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے وہاں وسائل کی کمی ہے بلکہ کمی ایک چیز کی ہے انصاف کی، جس ملک میں انصاف کی کمی ہے وہ ملک کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کا مذاق اڑایا گیا ہے، جن لوگوں نے بے شرمی سے نیب کی ترامیم منظور کی ہیں، ان کو بے شرمی کی وجہ سے جیل میں ڈالنا چاہیے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ ہم سپریم کورٹ میں گئے ہیں اور امید ہے کہ ہماری عدالتیں اس پر پورا نوٹس لیں گی،

اس میں اب کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ یہ امپورٹڈ حکومت آئی ہی اسی لیے تھی کہ جب ان کا وزیر خرم دستگیر کہتا ہے کہ ہم اس لیے نہیں آئے تھے کہ مہنگائی ہے، ہم اس لیے آئے تھے کہ عمران خان 100 جج رکھ کر سب کو جیل میں ڈالنے کیلئے آیا تھا مطلب یہ کہ یہاں عدالتیں آزاد نہیں ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان کی عدالتیں آزاد ہیں، تو عمران خان نے کیسے جیلوں میں ڈالنا تھا، شہباز شریف اس لیے جیل میں نہیں جارہے تھے کہ عمران خان نے اس کو جیل میں ڈالنا تھا بلکہ اس کے اور اس کے بچوں کے نیب میں 24 ارب کے کیسز ہیں،

8 ارب نیب اور 16 ارب ایف آئی اے میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر وہ بے قصور ہیں تو پھر ڈر کس بات کا ہے، اس ملک میں کسی کی ذات سے متعلق کوئی قانون نہیں بناسکتا، قانون اجتماعی ہوتا ہے، یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ عمران خان کوئی ترمیم کرکے اپنے لیے قانون بنائے۔

عمران خان نے کہا کہ اب آصف زرداری، نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز بھی بچ جائیں گے، میں صرف وہ چیزیں سامنے لے کر آرہا ہوں، جن سے یہ سب بچ جائیں گے۔انہوںنے کہاکہ فیک اکاؤنٹس میں اومنی کے حوالے سے آصف زرداری اور شہباز شریف کی 8 ارب کی باہر سے ٹی ٹیز آئیں

، اب یہ سارے بچیں گے، جس کے لیے سیکشن 14 میں ترمیم کی ہے۔عمران خان نے کہا کہ فیک اکاؤنٹ میں اگر اربوں روپے بھی آگئے تو آخری وقت میں جو پیسہ ہوگا تو اس پر بات ہوگی، پھر فیک اکاؤنٹ میں آنے والا پیسہ نیب کو ثابت کرنا پڑے گا حالانکہ ٹیکس کے قوانین میں ثابت کرنا پڑتا ہے

اور ایف بی آر ثابت نہیں کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیسز میں ان کے بڑے بڑے نام پھنسے ہوئے ہیں، یہ قانون جب سے پاکستان بنا ہے، موجود ہے، اگر میں وزیراعظم یا وزیر ہوں تو اگر میری آمدنی 100 روپے ہے اور میرے پاس 200 روپے کے اثاثے آتے ہیں تو مجھے بتانا پڑتا ہے کہ کہاں سے آئے لیکن اس کو انہوں نے الٹا کردیا ہے اور اب نیب کو ثابت کرنا ہوگا

۔سابق وزیر اعظم نے کہاکہ اس کا مطلب ہے کہ ان کے جتنے لوگ پھنسے ہوئے ہیں وہ سارے بچ جائیں گے، پھر سیکشن 21 ہے، اگر ہمیں معلومات باہر سے آتی ہیں کہ عمران خان کا ایک کروڑ ڈالر پڑا ہوا ہے تو مجھے بتانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ باہر کی معلومات ایڈمٹ نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کو نیب سے نکال کر ایف آئی اے کے نیچے آگئی ہے اور اس طرح منی لانڈرنگ میں ہیں وہ بھی بچ جائیں گے اور ایف آئی اے وزارت داخلہ کے زیر ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ پھر بے نامی کیسز ہیں، اب میں اگر فیصلہ کروں پیسے چوری کرکے اپنے رشتہ داروں کے نام دے دوں،

میرے بیٹے باہر لندن میں بیٹھے ہوئے ہیں، ان کے نام دے دوں، تو میں بچ جاؤں گا اور مجھے کوئی پوچھ نہیں سکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ سب سے بڑا ظلم ہونے جارہا ہے اور اجازت دی جارہی ہے کوئی حکومت میں بیٹھا ہوچاہے وزیر یا بیوروکریٹ جو بھی پیسے بنائے

وہ اپنے بچوں یا رشتہ داروں کے نام کرے کوئی نہیں پوچھے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ اتنا بڑا ظلم ہے کہ اگر خدانخواستہ کوئی بمباری بھی کرے تو اس سے بھی بڑا جرم ہوا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ فیٹف کی قانون سازی ہو رہی تھی تو انہوں نے اس پر ہم سے این آر او لینے کی کوشش کی

اور ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا اور اب انہیں این آر او ٹو مل گیا۔عمران خان نے کہاکہ پرویز مشرف نے اپنے دور میں شریف برادران اور آصف زرداری کو این آر او دیا تھا اور اس میں بھی امریکا کا ہاتھ تھا، کونڈولیزا رائس نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ

کیسے انہوں نے مشرف اور بینظیر کو اکٹھا کیا اور کیسے مذاکرات میں ان کو این آر او ملا۔انہوں نے کہا کہ ان کے کرپشن کیسز ختم ہوئے، ان کیسز میں سوئٹزرلینڈ میں پاکستان کے 60 ملین ڈالر پڑے ہوئے تھے اور پاکستان کیس جیت چکا تھا،

پھر پاکستان پیچھے ہٹا اور آصف زرداری نے وہ 60 ملین ڈالر ہضم کیے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کا سفیر اس وقت سوئزرلینڈ گیا اور سارے ثبوت اپنی گاڑی میں لے کر جارہا ہے وہ سب نے دیکھ لیا ہے، پھر سرے محل کا پیسہ پاکستان کو آنا تھا لیکن اس این آر او میں وہ پیسہ بھی یہ لے گئے۔



کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…