اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر میں گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کیلئے گاڑیوں کی رجسٹریشن کا ٹیکس 100فیصد بڑھانے کی تجویز منظور کرلی۔ہفتہ کو سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ
کا اجلاس ہوا جس میں ایف بی آر نے بتایاکہ سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، انکم ٹیکس چھوٹ دیگر رفاعی اداروں کو بھی حاصل ہے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے سپریم کورٹ ڈیم فنڈ پر اعتراض اٹھا دیا اور کہاکہ پانی کے ذخائر بڑھانے کا کام حکومت کا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ کو یہ اختیار ہر گز نہیں ہے کہ اس پر کام کرے۔ ایف بی آر نے کہاکہ نجی رفاعی اداروں کو ٹیکس کی چھوٹ دی جارہی ہے، یہ ٹیکس چھوٹ پہلے سے ہے اس میں کچھ بیرونی ادارے بھی ہیں۔سینیٹر سعدیہ عباسی نے کار انداز پاکستان کی اسکروٹنی کا مطالبہ کردیا۔ ایف بی آر نے کہاکہ کارانداز پاکستان چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو تعاون فراہم کرتا ہے ۔ایف بی آر نے کہاکہ 2015 میں یہ منصوبہ شروع ہوا چھوٹ سے پہلے انہوں ٹیکس دیا اب ریفنڈ بھی کرنے پڑیں گے،اس پر کارانداز پاکستان ٹریبونل میں چلا گیا ہے۔ ایف بی آر نے کہاکہ کارانداز پاکستان کے حوالے سے اقتصادی امور ڈویژن سے جواب مانگا جائے۔کمیٹی نے اگلے اجلاس میں وزارت اقتصادی امور حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔ ایف بی آر نے کہاکہ کچھ رفاعی ادارے اپنی پراپرٹیز کرائے پر دے کر انکم حاصل کرتے ہیں۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہاکہ ملک ریاض سے ملنے والا پیسہ بھی سپریم کورٹ کے پاس ہے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ سپریم کورٹ ڈیم فنڈ پر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بات ہوئی ،
وزارت خزانہ کے حکام نے وفاقی کابینہ کو بتایا کہ اس طرح کی رقم سرکاری اکاؤنٹ میں ہی رکھی جا سکتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ قانون کے مطابق یہ پیسہ حکومتی خزانے میں آنا چاہیے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ بجٹ کا عمل ختم ہو جائے تو اس پر دوبارہ بات کریں گے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ جو بھی قانون سازی ہو اس کو بل کی شکل میں لایا جائے۔ چیئر مین کمیٹی نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی نہ کی جائے۔ ایف بی آر
نے کہاکہ پائلٹ کیلئے فلائنگ الاؤنس کو بھی اس کی تنخواہ میں شامل کیا گیا ہے،پہلے فلائنگ الاؤنس پر 7.5 فیصد ٹیکس تھا۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ فلائنگ الاؤنس پر ٹیکس لگانا درست عمل نہیں ہے تنخواہ پر ٹیکس لیا جارہا ہے ۔کمیٹی نے فلائنگ الاؤنس کو تنخواہ میں ضم کرکے ٹیکس لگانے کی مخالفت کر دی ۔ ایف بی آر نے کہاکہ ریٹائرڈ اور سرونگ آرمی ملازمین کیلئے پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس چھوٹ واپس لی جارہی ہے، حکومتی
ملازمین کیلئے بھی پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس چھوٹ واپس لی جارہی ہے۔کمیٹی نے ایف بی آر کی تجویز منظور کرلی۔ چیئر مین ایف بی آر نے کہاکہ پاکستان فارما سوٹیکل مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے ریفنڈز کا مسئلہ حل کرلیا گیا ہے، کل بھی اس پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ گزشتہ چیئرمین ایف بی آر کو کہا تھا کہ ریفنڈز 48 گھنٹوں میں نہیں دے سکیں گے ۔ نمائندہ پی پی ایم اے نے کہا کہ ساڑھے چار ماہ ہوگئے
ریفنڈز ادا نہیں ہوئے۔ ایف بی آر حکام نے بتایاکہ گاڑیوں پر نان فائلر کیلئے ٹیکس کو 100 فیصد بڑھا دیا گیا ہے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس نہ لگایا جائے چاہے وہ فائلر ہے یا نان فائلر۔ چیئر مین ایف بی آر نے کہاکہ معیشت کو دستاویزی شکل دینا چاہتے ہیں نان فائلر گاڑی خرید سکتا ہے تو ٹیکس دے۔ایف بی آر حکام نے بتایاکہ نان فائلر جو بھی پراپرٹی خریدے گا وہ پانچ فیصد ٹیکس دے گا۔اجلاس کے دور ان نان فائلر پر گاڑیوں کی
رجسٹریشن کا ٹیکس 100 فیصد بڑھانے کی تجویز منظور کرلی گئی۔ اجلاس کے دور ان بتایا گیا کہ کوئلہ ، آلو ، پیاز اور ٹماٹر کی درآمدی ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے۔ٹیکس حکام نے بتایاکہ آئی پی پیز کی طرف سے کوئلہ کی درآمد پر ڈیوٹی دو فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کر دی گئی ، اس اقدام کا مقصد بجلی کے ٹیرف کو بڑھنے سے روکنا ہے ۔ ٹیکس حکام نے بتایاکہ کوئلے کی قیمت بڑھ گئی ہے اس لیے ڈیوٹی کم کی گئی ہے ، آلو پیاز اور ٹماٹر
کی درآمد کی ڈیوٹی بھی کم کی گئی ہے تاہم ابھی انکو شیڈول میں شامل نہیں کیا کیونکہ کابینہ نے جمعہ کو منظوری دی ۔ ٹیکس حکام کے مطابق پاکستانیوں کو دبئی لندن یا نیویارک کی ڈکلیئرڈ پراپرٹی کی قیمت پر ایک فیصد کیپٹل ویلیو ٹیکس ادا کرنا ہو گا ۔اجلاس کے دور ان ممبر آئی آر پالیسی نے بتایا کہ اسلام آباد میں ریسٹورانٹس پر 15 فیصد سیلز ٹیکس ایف بی آر وصول کرے گا ۔ ٹیکس حکام نے بتایاکہ عالمی بینک کی ہدایت تھی کہ تمام صوبے اور وفاق خدمات پر یکساں ٹیکس لیں ۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ صوبوں کی مرضی ہے کہ جتنا مرضی ٹیکس عائد کریں ۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ وفاقی حکومت صوبوں کو ٹیکس کی شرح کیلئے پریشر نہیں ڈال سکتی ۔ ٹیکس حکام نے بتایاکہ سوفٹ وئیر کو گڈ ڈکلیئر کیا گیا ہے تاکہ انکو ریفنڈ مل سکے ۔