راولپنڈی (نیوز ڈیسک)اٹک میں صوبائی وزیر داخلہ شجاع خانزادہ پر خودکش حملے میں ان کے ہمراہ شہید ہونیوالے ڈی ایس پی شوکت شاہ گیلانی ماسٹر ڈگری ہولڈر ، شاعر اور 15 کتابوں کے مصنف تھے ، آخری شعری مجموعہ ”دربدر“ میں ان کا یہ شعر مشہور رہا ” نہ باز رکھ سکے مجھے اڑنے کے شوق سے “ میرے شکستہ پر بھی ، مخالف ہوائیں بھی ۔ وہ روات کے علاقے ہر کہ گاﺅں چک بجلی روڈ کے رہائشی اور سابق پولیس سپرٹینڈنٹ نیاز حسین شاہ کے فرزند تھے ۔ایکسپریس رپورٹر صالح مغل کے مطابق انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی سے ایم ایس سی کی 1998 میں پی سی ایس کے تحت پنجاب پولیس میں انسپکٹر بھرتی ہوئے ۔ اٹک سمیت کئی اضلاع کے تھانوں میں ایس ایچ او تعینات رہے ۔ گذشتہ سال ڈی ایس پی کے عہدے پر ترقی پانے کے بعد حضرو میں تعینات ہوئے ۔ 2008 میں تھانہ رنگو میں اغواءکاروں سے مقابلے کے دوران دونوں بازو شدید زخمی ہوئے تھے ۔ ڈاکٹروں نے تجویز کیاتھا کہ اگر خون 48 گھنٹے میں نہ رکا تو دونوں بازوں کاٹنا پڑیں گے ۔ اس وقت انہوں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بازو کٹ بھی گئے تو زندگی وکالت کرکے گزاروں گا ۔ شہید ڈی ایس پی نے ایک بیٹی اور بیوہ کو سوگوار چھوڑا ہے ۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں