لاہور(این این آئی)انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا قتل کیس کا فیصلہ سنادیا،عدالت نے مقدمے میں نامزد 6 افراد کو سزائے موت،7 کو عمر قید اور76 افراد کو 2،2 سال قید کی سزا سنائی۔انسداد دہشتگری کی خصوصی عدالت گوجرانوالہ کی
جج نتاشہ نسیم نے کوٹ لکھپت جیل میں فیصلہ سنایا۔سینئر سپیشل پراسیکیوٹر عبدالرؤف وٹو کی سربراہی میں پانچ رکنی پراسیکیوشن ٹیم نے ٹرائل مکمل کرایا۔انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے کیس کا ٹرائل کوٹ لکھپت جیل میں مکمل کیا اور کیس کا فیصلہ سنایا۔پراسیکیوشن نے 46 چشم دید گواہوں کو چالان کا حصہ بنایا، 10 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج چالان کا حصہ تھی، 55 ملزمان کے موبائل فون سے ملنے والی ویڈیوز بھی ریکارڈ کا حصہ تھیں، پراسیکیوشن نے 89 ملزمان کیخلاف چالان جمع کروایا، چالان کے مطابق 80 ملزمان بالغ اور 9 نابالغ ہیں۔ملزمان پر فرد جرم 12 مارچ کو عائد کی گئی تھی، عدالت نے روزانہ کی بنیاد پر تیز ترین ٹرائل کرتے ہوئے ایک ماہ میں ٹرائل مکمل کیا۔گزشتہ سال دسمبر میں سیالکوٹ وزیرآباد روڈ پر واقع نجی فیکٹری کے سری لنکن جنرل مینیجر پریانتھا کمارا فیکٹری ملازمین نے توہین مذہب کا الزام لگا کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کیا اور پھر لاش کو نذر آتش کردیا تھا۔بعد ازاں پولیس نے کیس میں متعدد ملزمان کو گرفتار کیا اور ابتدائی چالان میں 85 ملزمان کونامزد کیا جبکہ 10 سے 12 مرکزی ملزمان قرار دیئے گئے تھے، مرکزی ملزمان میں متعدد فیکٹری کے ملازمین شامل ہیں۔جنوری میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے پریانتھا کماراقتل کیس کے پہلے ملزم کو ایک سال قید اور10 ہزارروپے جرمانے کی سزا سنادی، عدنان نامی ملزم نے سری لنکن شہری کے قتل کو درست قرار دے کر سوشل میڈیا پر اس کی تشہیر کی تھی۔فروری کے مہینے میں سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کو قتل کرنے اور جلانے کے مقدمے میں اہم پیشرفت سامنے آئی اور اس وقت کی پنجاب حکومت نے مقدمے کا ٹرائل لاہور میں ہی کوٹ لکھپت جیل کے اندر کرنے کا فیصلہ کیا۔