اتوار‬‮ ، 20 جولائی‬‮ 2025 

مولانا فضل الرحمان نے فوری انتخابات کا مطالبہ کر دیا

datetime 18  اپریل‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور( آن لائن) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ملک میں فوری طور پر نئے عام انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مصلحت کی حد ہوتی ہے، قوم کو اس کی امانت واپس کرنا ہماری ذمہ داری ہے،جب کوئی مرجاتاہے تو رونے دھونے والے تو جمع ہوتے ہیں، دس کروڑ لوگ بھی اکٹھے ہوجائیں تو مردہ دوبارہ زندہ نہیں ہوسکتا ۔

مولانا فضل الرحمن نے اپنی رہائش گاہ پر اپنی جماعت کے ساتھیوں اور ورکروں سے خطاب میں کہا کہ موجودہ نئی حکومت زیادہ سے زیادہ ایک سال کے لیے بنی ہے اوراس حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے بھی جے یوآئی کا اپنا ایک موقف اور الگ تشخص ہے۔ فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگرچہ ہم نے عمران خان کو تو رخصت کردیاہے لیکن قوم کو وہ امانت واپس کرنا ہماری ذمہ داری ہے جس کے لیے ہم نے جدوجہد کی ہے ،اگر یہ سمجھا جاتا ہے کہ انتخابی نظام میں خامیاں ہیں جن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انتخابات میں پھر سے دھاندلی کی جاسکتی ہے تو وقتی طور پر موجودہ اسمبلیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انتخابی اصلاحات کرلی جائیں جبکہ دیگر ناگزیر اصلاحات بھی کی جاسکتی ہیں جن کی وجہ سے مسائل بنے ہوئے ہیں تاکہ ہم گدلے پانی سے تو نکلیں اورشفاف پانی میں اتریں۔انہوں نے کہا کہ مصلحت کی بھی حد ہوتی ہے ،اقتدار کو طوالت دینا اور غیر ضروری طور پر طوالت دینا کسی بھی طور جے یوآئی کی پالیسی نہیں ہوسکتی ،یہ ہماری رائے ہے جو ہم اپنے اتحادیوں کے سامنے رکھیں گے تاکہ ان پر بھی صورت حال واضح ہو۔فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ آئی ایس پی آر کی ایک پریس کانفرنس آگئی تو اب جلسہ میں امریکہ کا نام نہیں لیاجاتا نہ ہی خط کا تذکرہ کیاجاتا ہے ،وہ خط جھوٹا تھا کیونکہ جو سفید کاغذ لہرایا جاتا ہے یہ اس کاغذ کا رنگ ہی نہیں جو سفارتی خط وکتابت کے لیے استعمال کیاجاتاہے ،اس خط کے الفاظ بھی انہوں نے تبدیل کیے اور خواہ مخواہ اس سے ہوا بنایاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے حلف سے روگردانی کرتے ہوئے خفیہ راز افشاء کیے اور پھر جھوٹ بھی بولا ،ایسے لوگ نہ تو ریاست کی ضروریات کو دیکھتے ہیں اور نہ ہی مفادات کو۔انہوں نے کہا کہ مجھے کہاگیا کہ وہ تو جلسے کررہا ہے تو میں نے کہا کہ ظاہر ہے کہ جب کوئی مرجاتاہے تو رونے دھونے والے تو جمع ہوتے ہیں اور ماتم تو ہوتا ہے ،یہ اب مردہ ہوچکے اور مردے کے اوپر دس کروڑ لوگ بھی اکٹھے ہوجائیں تو وہ دوبارہ زندہ نہیں ہوسکتا ،ہم نے چوکس رہنا ہے تاکہ حالات پر کنٹرول رکھا جاسکے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…