لاہور( نیوزڈیسک ) صوبائی دارالحکومت کے علاقے نشتر کالونی سے ملنے والی لاوارث لاش کی شناخت قصور سکینڈل کے مرکزی ملزم تنزیل الرحمن کے بھائی شفیق الرحمن کے طور پر ہوگئی،ورثاءنے وزیراعلیٰ پنجاب کی رہائشگاہ ماڈل ٹاﺅن کے قریب فیروز پور روڈ پر احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ شفیق الرحمن کو پولیس نے ایک ہفتہ قبل حراست میں لیا تھا اور اسکی ہلاکت پولیس تشدد سے ہوئی ہے،سی سی پی او نے تحقیقات کے لئے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ رو ز پولیس کو نشتر کالونی سے ایک نا معلوم لاش ملی تھی جسے لاوارث قرار دے کر مردہ خانہ منتقل کر دیا گیا تھا ۔ بتایا گیاہے کہ لاش کی شناخت قصور جنسی زیادتی سکینڈل کے مرکزی ملزم تنزیل الرحمان کے سگے بھائی شفیق الرحمان کے طور پر ہوئی ہے ۔لاش کی شناخت ہونے پر ورثاءاحتجاج کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ماڈل ٹاﺅن میں واقع رہائشگاہ کے قریب فیروز روڈ پر جمع ہو گئے اور احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کر دی ۔ مظاہرین کا کہنا تھاکہ پولیس نے ایک ہفتہ قبل شفیق الرحمن کو گھر سے حراست میں لیا تھا اور اس کے بعد سے اس کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ۔ شفیق الرحمن کی موت پولیس حراست میں بد ترین تشدد سے ہوئی ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ ہے کہ واقعے کا نوٹس لیں اور ہمیں انصاف دلایا جائے۔دوسری طرف کیپٹل سٹی پولیس چیف کیپٹن (ر) امین وینس نے قصور زیادتی سکینڈل کے مرکزی ملزم تنزیل الرحمن کے بھائی شفیق الرحمن کی پولیس کے ہاتھوں مبینہ ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی بنادی۔ سی سی پی او کا کہنا ہے کہ کمیٹی کے ذمہ واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیق اور شواہد کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔اگر کوئی بھی پولیس اہلکار واقعے میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔