لاہور(نیوزڈیسک)پنجاب کے ضلع اٹک میں خود کش دھماکے میں شہید ہونے والے صوبائی وزیرداخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ 28اگست 1943ءمیں اٹک کے گاﺅں شادی خان میں یوسفزئی قبیلے میں پیدا ہوئے ۔شجاع خانزادہ نے پبلک سکول نوشہرہ سے میٹرک ،اسلامیہ کالج پشاور سے ایف ایس سی اور 1966ءمیںاسی ادارے سے گریجوایشن کی اور بعد ازاں1967ءمیں پاک فوج میں کمشن حاصل کیا ۔ شجاع خانزادہ نے 1971ءکی پاک بھارت جنگ میں بھی حصہ لیا ۔ انہوں نے 1974-78اور1982-83میں پاک فوج میں انسٹرکٹر سٹاف کے سربراہ کے طور پر بھی سر انجام دئیے ۔ ان کا شمار پاک فوج کے ان چند افسران میں ہوتا تھا جو 1983ءمیں سیاچن گلیشیئر پر پہنچے ۔ انہوںنے 1983-85ءکے درمیان کمانڈر 13لارنسر بھی فرائض سر انجام دئیے ۔ انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں 1988ءمیں تمغہ بسالت سے نوازا گیا ۔ شجاع خانزادہ نے 1992-94 میں واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کے ملٹری اتاشی کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں اس کے بعد ان کی خدمات کی توثیق کرتے ہوئے انہوںنے پاکستانی سفارتخانے میں بطور اطلاعات بھی ذمہ داریاںنبھائیں۔ کرنل (ر) شجاع خانزادہ تین مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ وہ پہلی مرتبہ 2002ءمیں مسلم لیگ (ق) کی ٹکٹ پرحلقہ پی پی 16اٹک سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور وزیراعلیٰ پنجاب کے رابطوں اور عملدرآمد کے بطورپہلے وزیر بنے ۔شجاع خانزادہ نے 2008ءکے انتخابات میں حلقہ پی پی 16اٹک سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لیا اورکامیاب ہونے کے بعدمسلم لیگ ن میں شمولیت اختیاارکرلی۔اس دور میں انہوں نے بطور ممبر کمیونکیشن اینڈ ورکس اور سپیشل کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر فرائض سر انجام دئیے ۔انہوں نے چیئرمین وزیر اعلیٰ ٹاسک فورس برائے زراعت اور پولیس اصلاحات کے بھی فرائض سر انجام دئیے ۔ شجاع خانزادہ مئی 2013ءکے انتخابات میں تیسری مرتبہ پی پی 16اٹک سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور اس مرتبہ بھی انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ پر حصہ لیا ۔ شجاع خانزادہ کو وزیر ماحولیات کا قلمدان سونپا گیا ۔ بعد ازاں انہیں صوبائی وزیر داخلہ کا چارج بھی دے دیا گیا اور صوبے میں وزیر داخلہ کا چارج سنبھالنے والے پہلے رکن اسمبلی تھے ۔وہ چیئرمین کیبنٹ کمیٹی برائے فلڈ کے طور پر بھی فرائض سر انجام دے رہے تھے ۔شجاع خانزادہ کے دادا کیپٹن عجب خان بھارتی قانون ساز اسمبلی میں فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔ ان کے چچا مرحوم تاج خانزدہ رکن قومی اسمبلی اور رکن صوبائی اسمبلی بھی رہ چکے ہیں۔ شجاع خانزادہ نے تین بیٹے اور بیوہ سوگوار چھوڑے ہیں۔