ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

پارٹی پالیسی کے خلاف بیان بازی پر وزیراعظم نے نوٹس لے لیا

datetime 16  اگست‬‮  2015 |

فیصل آباد (آن لائن) پارٹی پالیسی کے خلاف بیان بازی کرنے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا وزیراعظم نے فوری نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب اور لاہور سے رکن قومی اسمبلی پرویز ملک کو ہدایت کی ہے کہ وہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ اور مسلم لیگ ن کے سینٹرل کمیٹی کے رکن چوہدری شیر علی سابق ایم این اے سے جواب طلب کیا جائے۔ آن لائن کے مطابق گزشتہ دنوں یوم آزادی کے دو مقامی رہنماﺅں کے الگ الگ جلسوں میں مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری شیر علی اور ان دیگر ساتھیوں نے صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف چیف آف آرمی سٹاف اور وزیراعظم سے فیصل آباد میں دہشت گردی کر کے 20 بااثر افراد کے قتل کرانے کے الزام میں تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جبکہ اسی دوران غلام محمد آباد میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ اور اس کے دیگر ساتھیوں نے اپنے جلسہ میں چوہدری شیرعلی پر دماغی توازن کھو جانے کے ساتھ ساتھ بعض ممبران اسمبلی سے مبینہ طور پر رشوت لینے کے الزام عائد کیا تھا چنانچہ ان بیانات کی باز پرس پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے خوب تشہیر کی جس پر وزیراعظم نواز شریف نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان رہنماﺅں کی سخت باز پرس کرنے کا وزیراعلیٰ کو حکم دیا۔ یہ امر قابل ذکر ہے نومبر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے سلسلہ مین مسلم لیگ ن فیصل آباد میں واضح طور پر دھڑے بندی کا شکار ہو گئی ہے ایک دھڑے کی قیادت وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی کے والد چوہدری شیر علی سابق ایم این اے اور رانا محمد افضل چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی قومی اسمبلی اور ان کے دیگر ساتھی کر رہے ہیں جبکہ دوسرے دھڑے کی قیادت صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ اور میاں عبدالمنان ایم این اے اور ان کے ساتھی ممبران اسمبلی کر رہے ہیں اور دونوں دھڑوں کی کوشش ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات میں اپنی اپنی پسند کے امیدواروں کو کامیاب کرا کے میونسپل کارپوریشن کی میئر اور ڈپٹی میئر کے ساتھ ساتھ ضلع کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کا عہدہ اپنے خاص اور چہیتے رشتہ داروں کو حاصل ہو جائے۔ چنانچہ اس بلدیاتی اقتدار حاصل کرنے کی وجہ سے مسلم لیگ ن کے دونوں دھڑے ایک دوسرے پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعظم کی ہدایت پر اس معاملے کو سلجھانے کے لئے لاہور سے قومی اسمبلی کے رکن پرویز ملک کو فیصل آباد بھیجا تھا جنہوں نے دونوں دھڑوں کے ارکان سے الگ الگ ملاقات کر کے صلح کرانے کی کوشش مگر وہ ناکام رہے چنانچہ اب ان رہنماﺅں نے کھلے عام جلسوں اور کارنر میٹنگوں میں اپنی ہی جماعت کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کے ساتھ ساتھ وزراءکے خلاف کرپشن کے الزامات عائد کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ جس سے شہر بھر میں مسلم لیگ ن اور ان کے ممبران کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے چنانچہ اس وجہ سے وزیراعظم نے سخت نوٹس لیتے ہوئے ان رہنماﺅں کو متنبہ کی ہے کہ ان رہنماﺅں نے پارٹی ڈسپلن کی آئندہ خلاف ورزی کرتے ہوئے کوئی بیان جاری کیا تو ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…