منگل‬‮ ، 08 جولائی‬‮ 2025 

سراج الحق نے ایم کیوایم کے استعفوں کی کہانی بتادی

datetime 15  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( نیوزڈیسک) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کا سابقہ ریکارڈ بتاتا ہے کہ وہ استعفے واپس لے گی، سندھ کارڈ اور کراچی کارڈ کی بجائے ملکی مفادات کو دیکھنے کی ضرورت ہے ،سیاست میں بارودی مزاج نہیں چلتا ،سیاسی بحرانوں سے سیاستدانوں کو نہیں عام آدمی کو نقصان ہوتا ہے ، مرکزی اورصوبائی حکومتوں کو اپنی مدت مکمل کرنی چاہئے ، ملک میں سیاست اور جمہوریت میں پختگی آ رہی ہے ،سیاسی جماعتیں میرٹ اور قانون کی بالا دستی اور کرپشن کے خاتمہ پر یکسو ہوجائیں ،حکمران اصلاح کا آغاز اپنی ذات سے کریں تو ملک ترقی کرسکتا ہے ،موثر میڈیا کی وجہ سے جھوٹ زیادہ دیر نہیں چلتا ،سچ بولنا مشکل اور کڑوا ہے مگر سچائی ہی میں نجات ہے ،سیاہ چہروں کو بے نقاب کرنا میڈیا کا فرض ہے ،بعض لوگ مقدس گائے بننے کی کوشش کرتے ہیں مگر اللہ کی نظر میں سب برابر ہیں ،عوام بیدار ہوجائیں الیکشن ڈے کو یوم الحساب بنایا جاسکتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی تربیت گاہ کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ محمد ادریس بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جاگیر داروں ، وڈیروں اور سرمایہ داروں نے سیاست کو پیسے کا کھیل اور تجارت بنا دیا ہے ،یہ لوگ الیکشن میں کروڑوں خرچ کرتے ہیں اور کامیاب ہونے کے بعد اربوں روپے کی کرپشن کرتے ہیں ،انہوںنے کہا کہ یہ انتخابات کو سرمایہ کاری سمجھتے ہیں ۔اگر عام آدمی کو اپنے ووٹ کی قوت کا اندازہ ہوجائے تو کبھی ان ضمیر فروشوں کو اپنی گردنوں پر سوار نہ کریں ۔انہوں نے کہا کہ ووٹر آزاد نہیں ۔ابھی تک پنجاب میں جاگیردارانہ ،سندھ میں وڈیرہ شاہی ،بلوچستان میں سرداری نظام اور خیبر پختونخواہ میں خوانین عوام کی گردنوں پر سوار ہیں اور وہ کسی کو اپنی آزاد مرضی سے ووٹ استعمال نہیں کرنے دیتے ۔پاکستان میں حقیقی جمہوریت کو پنپنے کا موقع نہیں دیا گیا ۔عام اور غریب آدمی ان وڈیروں کے خلاف الیکشن لڑنا تو دور کی بات ان کے برابر بیٹھنے کی بھی جرا¿ت نہیں کرتا ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اس فرعونیت کے خاتمے کیلئے اسٹیٹس کو ،کوجڑ وں سے اکھاڑ پھینکنے کی جدوجہد کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام کو اس استحصالی شکنجے سے نکالنے کیلئے ضروری ہے کہ عام آدمی خوف سے باہر آئے اور ان وڈیروں ،جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے خلاف جدوجہد میں ہمارا ساتھ دے ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی 2018کے انتخابات میں چاروں صوبوں میں بڑی عوامی قوت بن کر سامنے آئے گی۔سراج الحق نے کہا کہ 68سال سے ملکی اقتدار پر قابض اشرافیہ نے آئین اور دستور سے مسلسل بے وفائی اور بغاوت کا رویہ اپنا رکھا ہے ۔پاکستان کا کوئی علاقہ ایسا نہیں جو ان کے ظلم سے محفوظ ہو ۔عوام کو اس لئے محروم اور مجبور رکھا گیا ہے کہ وہ پیٹ بھر کر روٹی کھائیں گے اور ان کے بچے پڑھ لکھ گئے تو ان وڈیروں کی نوکری کون کرے گا۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک منظم جماعت ہے جو عوام کی خدمت اور ملک و قوم کی خوشحالی کا ایک مکمل وژن اور منصوبہ رکھتی ہے ۔پاکستان کو اسلامی وفلاحی مملکت بنانے کیلئے ہمارے پاس دیانتدار اور خدمت گار لوگوں کی ٹیم ہے ،انہوں نے کہا کہ آج جس کو دیکھووہ کرپشن میں ناک تک دھنسا ہوا نظر آتا ہے جبکہ دوسری طرف جماعت اسلامی کے سینکڑوں لوگ سینیٹ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ممبراور مقامی حکومتوں میں عہدیدار رہے مگر کسی کے دامن پر کرپشن کا ایک بھی دھبہ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب تک دیانتدار قیادت سامنے نہیں آتی عوام کو تعلیم صحت اور روز گار کی سہولتیں نہیں مل سکتیں ۔انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے سارے ندی نالے ،دریا اور ڈیم پانی سے بھر گئے مگر لوڈ شیڈنگ سے عوام کی جان نہیں چھوٹی ۔سراج الحق نے کہا کہ عوام خود پر ظلم ڈھانے کی روش کو بدلیں اور ایسے لوگوں کو ووٹ نہ دیں جنہوں نے ان کی زندگی اجیرن بنادی ہے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…